جدید تکنیکوں کا استعمال کرکے شہد کی پیداوار میں اضافہ

 ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 27 ہزار مکھیاں پالنے والے موجود ہیں جن کے پاس 4.5 لاکھ کے قریب مکھیوں کے گھر موجود ہیں اور انسے 12000 میٹرک ٹن شہد سالانہ پیدا ہوتاہے،(بحوالہ این اے آر سی اسلام آباد) مکھیاں پالنا غریب کسانوں کیلئیے روزی حاصل کرنے کا ایک متبادل ذریعہ بھی ہے لیکن اچھے قدرتی ماحول کے موجود ہونے کے با وجود مکھیاں پالنے والے حضرات خاطر خواہ مقدار میں شہد کی پیداوار حاصل نہیں کر پا رہے ہیں ۔دوسرے زرعی ذریعہ کے با نسبت مکھیاں پالنا ایک کم لاگت پیشہ ہےلیکن اس سے خاطر خواہ حد تک آمدنی کا حصول ممکن ہےہمارے ماحول کے مطابق یہاں پر مکھی کی ایک قسم Apis mellifera   کو بڑی کامیابی کے ساتھ پالا جا سکتا ہے اور فی کالونی 12 سے 25 کلو گرام تک شہد اور 4.3 سے 8.16 کلو گرام تک زردانہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں شہد کی مکھی کے کام کرنے کیلئے کافی تعداد میں فصلات اور جنگلی پودے موجود ہیں لیکن ان سے ابھی بہت کم فائدہ اٹھایا جا سکا ہے۔ملک پاکستان یا پنجاب کے چند شمالی اضلاع جن میں راولپنڈی ،چکوال اور جہلم کے اضلاع ہیں جہان پر شہد کی مکھیاں پالی جا رہی ہیں اس کے برعکس صوبہ خیبر پختون خواہ میں مکھی پالنے کا رجحان سب سے زیادہ ہے ۔ تا ہم پنجاب کے مغربی سرحدکے ساتھ دریائی جنگلات شہد کی پیداوار کے لیئے استعمال کیئے جا سکتے ہیں یہاں پر زیادہ تر پائے جانے والے درختوں میں کیکر ،شیشم ،سفیدہ ،بیری اور کئی ایک جنگلی درخت اور پودے موجود ہیں جو کہ شہد پیدا کرنے کیلئے استعمال ہو سکتےہیں ۔

مقاصد

  • شہد کی پیداوار بڑھانے کے لیئے جدید ٹیکنالوجی کا فروغ 
  • ترقی یافتہ شہدکی مکھی کی کالونیوں کو استعمال کرتے ہوئےنئی کالونیوں کا اجرا 
  • شہدکی مکھیوں کی بڑھوتری اور افزائش کے متعلقہ امور کو انجام دینا

نتائج

        شہد کی مکھیاں پالنے سے لمبے عرصے تک غریب کسانوں کی آمدنی کو 10 سے  20 فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے