تحقیقاتی ادارہ برائے اثمار، فیصل آباد
اللہ کی دی ہوئی خاص نعمتوں میں سے کھجور ایک اہم پھل ہے۔ اس میں پروٹین، چکنائی، نمکیات، نشاستہ اور حیاتین پائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں کھجور کا زیر کاشت رقبہ 98415 ہزار ہیکٹرز تھا اور اوسط پیداوار 540606 ٹن فی ہیکٹر تھی جبکہ پچھلے سال میں زیر کاشت رقبہ 60644 ہزار ہیکٹر تھی اور اوسط پیداوار 438989 ٹن فی ہیکٹر حاصل ہوئی۔پاکستان کھجوروں کی درآمد سے 28 ملین ڈالر زر مبادلہ کماتا ہے۔ اگر کھجور کو اچھے طریقے سے پیک کر کے درآمد کیا جائے تو یہ منافع 200 ملین ڈالر تک بھی جا سکتا ہے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے
اہم خصوصیات |
سفارش کردہ علاقہ جات |
پیداواری پوٹینشل (کلو گرام فی پودا) |
وقت کاشت |
سال اجراء |
ورائٹی |
سیریل نمبر |
پھل ڈوکا حالت میں کھانے کے لیے بہترین ذائقہ دار |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
100 - 120 |
فروری- مارچ |
2019 |
خرما |
1 |
پکنے میں اگیتی، پھل درخت پر ہی خشک ہو جاتا ہے |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
100 - 120 |
فروری- مارچ |
2019 |
شکری |
2 |
قد میں چھوٹی، پکنے میں اگیتی |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
120 - 140 |
فروری- مارچ |
2019 |
شامران |
3 |
تمر(پنڈ) بنانے کے لیے بہترین، لمبے عرصہ تک عام درجہ حرارت پرذخیرہ ہوسکتی ہے |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
120 - 140 |
فروری- مارچ |
2019 |
زاہدی |
4 |
تمر اور چھوہا رہ بناانے کے لیے بہترین |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
100 - 120 |
فروری- مارچ |
2019 |
اصیل |
5 |
تمر(پنڈ) بنانے کے لیے بہترین، لمبے عرصہ تک خاص درجہ حرارت پرذخیرہ ہوسکتی ہے |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
80 - 100 |
فروری- مارچ |
2019 |
کپرا |
6 |
پکنے میں پچھیتی، بارش کا بھرپور مقابلہ کرسکتی ہے |
جنوبی اور وسطی پنجاب |
150 - 200 |
فروری- مارچ |
2019 |
حلینی |
7 |