تحقیقاتی ادارہ برائے آم، ملتان
آم کا پھل غذائی، طبی اور اقتصادی خصوصیات کی وجہ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔یہ نہ صرف وٹامن اے اور سی کی ضروریات پوری کرتاہے بلکہ فولاد، فاسفورس اور کیلشیم بھی مہیاکرتاہے۔برصغیر پاک و ہند میں اس کو پھلوں کا بادشاہ گردانا جاتاہے۔منفرد ذائقہ اور مٹھاس کی وجہ سے اس کا استعمال مشروبات اور دیگر صنعتوںمیں بہت زیادہ ہے ۔پاکستان میں ترشاوہ پھل کے بعدآم کی کاشت، پیداوار اور برآمدکو دوسری پوزیشن حاصل ہے۔پاکستانی آم کودنیا میں بڑی اہمیت حاصل ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہےکہ پاکستان کا شمار ان دس ممالک میں ہوتاہے جو اس کی برآمد کررہے ہیں۔حالانکہ مجموعی پیداوار کاتقریباً 5فیصد دوسرے ممالک برآمد ہورہاہے۔پاکستان میں اس کی پیداوار میں صوبہ پنجاب سرفہرست اور سندھ دوسرے پوزیشن پر ہے۔خطہ میں آم کے شعبہ کی بہتری کے پیش نظرادارہ برائے تحقیق آم ملتان کا قیام 2012ء سے عمل میں لایا گیا تاکہ آم کی پیداوار اور معیار می اضافہ کیا جاسکے۔یہ ادارہ ایک ناظم کی سربراہی میں شعبہ باغبانی،امراض نباتات، حشریات، غذائیت اور بعد از برداشت تحفظ کے شعبہ جات پر مشتمل ہے۔یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہاس ادارہ کے ملتان میں قیام سے قبل ریسرچ اسٹیشن شجاع آباد،1976سے کام کرتا رہاہے جواب اس کا ذیلی اسٹیشن ہے۔
اہم خصوصیات |
سفارش کردہ علاقہ |
پیداوار(من فی ایکڑ ) |
وقت کاشت |
سال اجراء |
اقسام |
سیریل نمبر |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
7ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
یکتا |
1 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
9ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
دوسہری |
2 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
6 ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
لنگڑا |
3 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
6ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
انوررٹورل |
4 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
7 ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
چونسہ ثمر بہشت |
5 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
9 ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
فجری |
6 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
9ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
کالا چونسہ |
7 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
9ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
رٹول لیٹ |
8 |
|
ملتان تا رحیم یار خان
|
7 ٹن |
فروری مارچ اگست ستمبر |
2017 |
سفید چونسہ |
9 |