کارہائے نمایاں

 اداروں کی حاصلات درج زیل ہیں:

بڑے شہروں میں اُگائی جانے والی سبزیوں اور مٹی میں بھاری دھاتوں کی مقدار

پنجاب کی9تحصیلوں سے ڈویژن سے 3000سبزیوں ، مٹی اور پانی کے نمونوں میں بھاری دھاتوں (لیڈ، نِکل، کیڈمیم ، زنک ، کوپر، آئرن اور مینگانیز ) کا تجزیہ کیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے 79فیصد نمونےکرومیم ، 56فیصد لیڈ ،32 فیصد کیڈمیم اور 8فیصد نکل کی وجہ سے غیر میعاری تھے۔ ان جگہوں کے مٹی اور آلودہ پانی کے نمونے بھی غیر میعاری تھے اور نمونے WHOکی تجویز کردہ محفوظ حد سے زیادہ تھے۔

کھادوں کے زمینی خصوصیات پر اثرات

٭طویل المیاد (1978سے جاری کردہ ) مطالعے کے نتاظاہر کرتے ہیں کہ فصلوں کی پیداوار اور مٹی کی صحت کیمیائی کھادوں کے استعمال سے بہتر ہوتی ہے۔ مٹی اور پودوں کی صحت پر کیمیائی کھادوں کے مضر اثرات نہیں پائے گئے۔

نامیاتی اور غیر نامیاتی زرائع کا یکجا استعمال

چونکہ کیمیائی کھادوں کی قیمت بہت زیادہ ہے اور یہ کسانوں کی طاقت خرید سے باہر ہے اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا نامیاتی زرائع جیسا کہ پودوں کی باقیات ، گوبر کی کھاداور سبز کھاد کا کیمیائی کھادوں کے ساتھ استعمال پودوں کے غذائی اجزاءکے غیر نامیاتی زرائع کوکم کرتا ہے۔ گندم کے بعد سہانیہ اور گوار کی سبز کھاد پہلے سال میں چاول کے لیے یوریا کے ایک بیگ کوبچاتی ہے جبکہ 2سے3سال کے بعد گندم کے بھوسے بھی مجموعی اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ زمین کی طبعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اور کیمیائی کھادوں کے استعمال کو کم کرنے کے

 لیے کسانوں کو تجویز کیا جاتا ہے گوبر کی کھاد ، اور سبز کھاد ہر تین سال کے بعد استعمال کرنی چاہیے،

کھادوں کا استعمال اور ماحول

موجودہ کھادوں کے استعمال کی شرح اور آبپاشی کا عمل پانی کی آلودگی کے لیے خطرات کا باعث نہیں بنتا، اوکاڑہ، سیالکوٹ، چنیوٹ، حافظ آباد، جھنگ ، ملتان، وہاڑی اور ساہیوال کے اضلاع سے2500سے زائد اور پانی کے نمونے اکھٹے کیے گئے اور لیبارٹری میں ااُن کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے یہ سامنے آیا کہ نائٹرویٹ (NO3) زمین میں حرکت کرتی ہے لیکن 4فٹ گہرائی سے زیادہ نیچے نہیں جاتی اور زمینی پانی میں  اس کی مقدار ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی محفوظ حد (Safe limit) میں ہے۔

کھادوں کا زمینی تیزابیت اساسیت پر اثرات

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ کچھ کھادیں (ڈائی امونیم فاسفیٹ) ردعمل رکھتی ہیں اور فصلوں کے اُگاو کو متاثر کرتی ہیں اور زمین کی اساسیت کو بڑھاتی ہیں۔ مختلف تجرباتی سرگرمیوں کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کھادوں کی بہت زیادہ مقدار بھی فصلوں کے اُگاو اور زمینی اساسیت کو متاثر نہیں کرتی۔

زیر زمین سخت تہہ کے فصلوں کی پیداوار پر اثرات

سخت تہہ کھادوں اور پانی کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیتی ہے جو بالاآخر فصلوں کی پیداوارمیں کمی کا باعث بنتی ہے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اُن جگہوں پر جہاں یہ مسئلہ پایا جاتا ہے وہاں فصلوں کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے گہرا حل چلایا جائے۔

پوٹاشیم کلورائڈ، اور پوٹاشیم سلفیٹ کے زمینی صحت پر اثرات

پوٹاشیم کلورائڈ پوٹاشیم سلفیٹ کی نسبت پوٹاشیم کا سستا زریعہ ہے۔ لیکن اسکے کلورائڈ کی وجہ سے اسکا استعمال محدود ہے جو زمین کہ نمکیات میں اضافہ کرتا ہے۔اِس پروجیکٹ کے 20سالہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ نارمل زمین پرپوٹاشیم کلو رائڈ (KCl) کو کامیابی سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ تاہم نمکیات سے متاثرہ زمین اور حساس فصلوں جیسا کہ آلو اور تمباکو پر KCl کو استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

سڑس اور آموں کے باغات میں عناصر صغیرہ کی مقدار

عناصر صغیرہ پھلوں کی پیداوار ی مقدار اور کوالٹی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں سوائل کیمسڑی سکیشن میں 2003سے2005کے دوران سرگودھا اور ملتان کے اضلاع میں زمین میں عناصر صغیرہ کودیکھنے کے لیے سروے کیا گیا۔ نتائج سے یہ سامنے آیا کہ سرگودھا کے سِٹرس کے باغات سے مٹی کے 334نمونے جمع کیے گئے اس میں سے 82فیصد نمونوں میں زنک کی کمی ،62فیصد بوران ، 17فیصد مینگانیز ، 7فیصد آئرن اور 1فیصدکاپر نمونوں میں کاپر کی کمی دیکھی گئی اسی طرح ملتان اور لودھراں کے اضلاع سے آم کے باغات سے 270مٹی کے نمونے لیے گئے ان میں سے 81فیصد زنک اور 27فیصد نمونوں میں بوران کی کمی پائی گئی ۔

سوائل کیمسٹری لیبارٹری کا  ISOمعیار پر تسلیم ہونا

سوائل کیمسٹری لیبارٹری انسٹیٹیوٹ آف سوائل کیمسٹری اورانوئرنمنٹل سائنسز آری فیصل آباد ،PNACاسلام آباد منسٹری آف سائنس اور ٹیکنالوجی حکومت پنجاب سے بین الاقوامی ISO-17025 معیار پر تسلیم کی گئی ۔

موحولیاتی تبدیلیوں کے ادارے کا قیام

فصلوں کے تنوع کے لیے 3شہروں کا سروے کیا گیا ۔ مستقبل کی پیش گوئی کے لیے اپنے تجر بات کے حقیقی ڈیٹا سے  زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے نظام کے تحت تربیت مکمل کی گئی پروجیکٹ میں ماحولیاتی خطرات کی تشخیص کے لیے حصہ کیا گیا۔ اور کائمیٹ سمارٹ ایگریکلچراور تحقیقی ٹیکنالوجی پر کام کیا گیا۔