تعارف

آئل سیڈز ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد 1975 میں قائم ہوا۔ اس میں اہم تیلدار فصلات سرسوں/رایا، تل مونگ پھلی اور السی پر تحقیقی سرگرمیوں کا آغاز کیاگیا۔ بعد ازاں 1978میں غیر روائتی فصلات سورج مکھی سویابین اورکسنبہ کو بھی تحقیق کے لیے شامل کر لیا گیا۔ مذکورہ فصلات کی نئی اقسام دریافت کی گئی جس سے صوبائی اور ملکی خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ گزرتے وقت کے ساتھ جدید سائنسی تکنیک کو بروئے کار لاتے ہوئے نئی ترقی دادہ اقسام تیار کی گئی اور ان سےزیادہ سے زیادہ پیدوار حاصل کرنے کی پیداواری ٹیکنالوجی دریافت کر کے اسے شعبہ زرعی توسیع اور زمینداروں کی راہنمائی کے لیے شائع کیا گیا۔ 

1979 میں مونگ پھلی کی فصل پر تحقیق کا شعبہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کو منتقل کر دیاگیا کیونکہ مونگ پھلی کی کاشت کا علاقہ بنیاد طور پر سطح مرتفع پوٹھوار ہے۔ جس میں اس کی کاشت ضلع چکوال راولپنڈی اور اٹک میں وسیع رقبہ پر کی جا رہی ہے۔ سرسوں، رایا، سورج مکھی اور تل کی کاشت جنوبی پنجاب کے اصلاع میں زیادہ وسیع رقبہ پر کی جاتی ہے، اس لیے تحقیقی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے خانپور ضلع رحیم یار خان اور بہاولپور میں تیلدار اجناس کے تحقیقاتی سٹیشن قائم کیے گئے۔ آئل سیڈز ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور اس کے ذیلی تحقیقاتی سٹیشن کی کاوشوں سے اہم تیدار فصلات کی 32 اقسام تیار کی گئیں۔ جس کی تفصیل آگے دی جائے گی۔

مشن

پاکسان اپنی قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک بڑی رقم خرچ کرتا ہے یہ قومی خزانے پر ایک بے جا بوج ہے۔ جس کے باعث زر مبادلہ کی ایک بڑی مقدار خودرنی تیل کی امپورٹ پرخرچ ہو جاتی ہے۔ ہمارا مِشن ہے کہ پاکستان کو خوردنی تیل کی قومی ضروریات کو پورا کرتے ہیں خود کفیل بنائیں۔

مقاصد

  • بہتر پداواری صلاحیت
  • تیل کی بہتر کوالٹی.
  • کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف بہتر مدافعت
  •  بدلتے ہوئے موسمی حالات سے مطابقت
  • پیداواری بڑھانے کیلئے پیداواری ٹیکنالوجی میں جدت
  •  تیلدار فصلات کی کاشت بڑھانے کے لیے تکنیکی و پیداواری معلومات کو اشاعتی اور لیکٹرونک میڈیا کے ذریعے کاشتکار برادری تک جلد رسائی۔
  • موسمیاتی اور جراثیمی مسائل کے خلاف مقابلہ کے طریقہ کار وضع کرنا۔
  • کاشتکاروں کے مسائل کا سائنسی حل تلاش کرنا