تحقیقاتی ادارہ برائےزرعی بائیو ٹیکنالوجی ، فیصل آباد

 

بی ٹی (Bt)پر کیڑوں کا حملہ بڑھ رہا ہے ۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟

ٹاپ

 کا ہونا اورکیڑوں کا اس کے خلاف مدافعت کا پیدا ہونا ہے۔(Cry1Ac) ہماری موجودہ بی ٹی کاٹن کی اقسام کیڑوں کے خلاف اپنی مدافعت کھو رہی ہیں  اس کی وجہ ان اقسام میں صرف ایک بی ٹی جین

 

 

 

بائیوٹیکنالوجی سے جڑی بوٹیوں کا تدارک کیسے ممکن ہے ؟

ٹاپ

اور دیگر جڑی بوٖٹی مار زہر کی مدافعت کا جین متعارف کروایا جا رہا ہے۔اس جین کی مدد سے ان فصلوں پر  جڑی بوٹی مار  سپرے ممکن ہو سکے گا۔ جبکہ کھیت (Roundup)بائیوٹیکنالوجی کی مددسے گندم، کپاس، گنے اور دیگر فصلوں میں راؤنڈ اپ

میں موجودہر قسم کی جڑی بوٹیاں تلف ہو سکیں گی۔

 

 

 

کیاجی ایم (GM) فصلوں کے انسانی صحت پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں ؟

ٹاپ

ماہرین رزلٹ کا تفصیلی جائزہ لے کر جب تک اس جی ایم کو کلئیر نہ کر دیں اس وقت تک (Biosafety)جی ایم فصل یا ورائٹی متعارف کروانے سے قبل اس کو لیبارٹری میں جانوروں پر جامع طریقے سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ماہر سائنسدان اور بائیوسیفٹی

اسے انسانی استعمال کے لیے متعارف نہیں کروایا جاتا۔ 

 

 

 

پاکستان میں کونسی جی ایم (GM)فصلوں کا بیج میسر ہے؟

ٹاپ

پاکستان کی بائیو سیفٹی کمیٹی نے کپاس اور مکئی کے جی ایم عام کاشت کرنے کی اجازت دی ہے۔

 

 

 

کیا بائیوٹیکنالوجی سے بیماریوں سے پاک بیج بنایا جا سکتا ہے؟

ٹاپ

جی ہاں! ٹشو کلچر طریقہ کار کے ذریعے ہم کم وقت میں بڑی تعداد میں بیماریوں سے مکمل پاک پودے تیار کرتے ہیں اس طریقہ کار کے تحت آلو، گنے، کیلے اور دیگر فصلوں کے پودے تیار کر کے کسانوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔

 

 

 

کیا بائیوفرٹیلائزر کیمیائی کھادوں کانعمل البدل ہو سکتے ہیں؟

ٹاپ

بائیوفرٹیلائزر جدید ریسرچ کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ اس طریقہ کار میں زمین میں موجود خاص جرسوموں کو علیحدہ کر کے خاص میڈیا میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ کھادیں نائٹروجن اور فاسفورس کی رسد میں اضافہ کر کے نامیاتی کھادوں کی ضرورت کو کم دیتی ہیں۔ لیکن کیمیائی کھادوں کا نعمل البدل نہیں ہیں ۔

 

 

 

کیا بائیوٹیکنالوجی فصلوں کی نئی بیماریوں کی تشخیص میں مددگارہو سکتی ہے ؟

ٹاپ

  نکال کر مخصوص تشخیصی مارکرلگاتے ہیں ان مارکرز سے بیماری کی DNAجی ہاں! کسان بھائی کسی بھی انجان بیماری زدہ پودے کے حصے کو ہمیں بھجوا سکتے ہیں ۔زرعی سائنسدان ان بیماری زدہ پودوں سے بیماری پھیلانے والے جرثوموں کا

با لکل صحیح تشخیص ممکن ہو جاتی ہےاور زرعی سائنسدان کسانوں کو بروقت اور صحیح طریقے سے بیماریوں کا تدارک تجویز کر سکتے ہیں۔

 

 

 

کیابائیوٹیکنالوجی سے گنے کی رتہ روگ (ریڈراٹ)بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کی جاسکتی ہے ؟

ٹاپ

جی ہاں! بائیوٹیکنالوجی میں ٹشو کلچر طریقہ کار کی مدد سے گنے کے بیماری سے پاک ٹشوز کو مخصوص میڈیا پر اُگایا جاتا ہے۔ خاص کنٹرولڈ درجہ حرارت والے کمروں میں گنے کے پودے تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ پودے بیج سے پیدا ہونے والی بیماریوں سےپاک ہوتے ہیں اور کسان کو بہتر پیدوار اور منافع دیتے ہیں۔

 

 

 

عام کماد کے بیج اور ٹشو کلچر سے تیار شدہ بیج میں کیا فرق ہے ؟

ٹاپ

عام کماد کا بیج کھلےکھیت میں تیا ر کیاجاتا ہے جس میں ہر سال بیماریا ں جمع ہوتی رہتی ہیں جبکہ ٹشو کلچر کا بیج بیماری سے پاک شدہ ایک خاص میڈیا پر اُگایا جاتا ہے اس میڈیا پر بیماری سے پاک پودے ہی اُگائے جاتے ہیں اور انہی کو بیج کے طور پر کسانوں کو منتقل کیا جاتا ہے۔

 

 

 

کیا زرعی تحقیقاتی ادارہ کسان کو جی ایم (GM)اور نا ن جی ایم(Non-GM) فصلوں کی شناخت میں مددفراہم کر سکتا ہے ؟

ٹاپ

جی ہاں!بلاشبہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے پاس بیج یا فصل کو جی ایم ہونے یا نہ ہونے کی تحقیق کا وسیع تجربہ موجود ہے۔  خصوصاً کسان بھائی بی ٹی اور نا ن بی ٹی کپاس کے نمونے ہمارے پاس چیک کروا سکتے  ہیں اور ہمارے زرعی سائنسدان فوراً اس سلسلے میں تحقیقاتی رپورٹ کسانوں کو فراہم کر سکتےہیں۔

 

 

 

کیا جی ایم فصل لگانے سے پیداواری اخراجات میں کمی آ سکتی ہے؟

ٹاپ

جی ایم ٹیکنالوجی سے بنی بی ٹی کپاس نے فصل پر ہونے والے کیڑے مار سپرے میں نمایاں کمی دیکھائی ہے۔ اسی طرح راوَنڈ اپ ریڈی فصلیں بھی جلد متعارف کروائی جائیں گی جو کہ فصلوں پر جڑی بوٹی مار سپرے میں کمی کا سبب بنیں گی اور کسانوں کو پیدواری لاگت میں نمایاں کمی ملے گی۔