مکئی و باجرہ

مکئی ، جوار اور باجرہ پاکستان کی اہم خریف فصلیں ہیں۔ جس نے ماضی میں غذائی قلت کو پورا کرنے میں بہت مدد کی ہے-پاکستان کی گندم اور چاول کے بعد تیسری اہم غلے دار جنس ہے یہ کوارک ، جانوروں  کے چارے اور صنعتی طور پر استعمال ہوتی ہے اور اس کی فی ایکڑ پیداوار باقی فصلوں سے  زیادہ ہونے کی وجہ ہے یہ بہت سارے لوگوں کے خوارک کا ذریعہ بھی ہے ۔ 1970 کی دہائی سے پہلے پنجاب اور خیبر پختونخواں کے گاؤں میں مکئی  کی پیداوار کا تقریبًا 75 فیصد خوراک کے طور پر استعمال ہوتاتھا ۔ اور باقی  25 فیصد حصہ مختلف قسم کی اشیا٫ بنانے میں استعمال ہو تا  تھا۔  کچھ حصہ مر غیوں اور جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جاتا تھا۔ اور اس طرح جوار اور باجرہ بھی پاکستان کے بارانی علاقوں میں خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن پاکستان میں مکئی کا صنعتی استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ بعد میں انسان کی غذائی عادات کی وجہ سے گندم  پہلے نمبر پر آ گئی ۔ مکئی کی فصل گندم اور چاول کے بعد  اب تیسرے  نمبر پر ہے فی ایکڑ پیداوار کے لحاظ سے پہلے نمبر  پر ہے پنجاب میں مکئی کی سال میں دو دفعہ کامیاب کاشت کی جاتی  ہے  بہاریہ اور موسمی مکئی ۔ جوار اور باجرہ مرغیوں ، جانوروں اور پالتو پرندوں کی خوراک تک محدود ہے ۔ مکئی  کا تقریباً 60 فیصد استعمال پولٹری اور جانوروں کی خوراک میں ہوتا ہے ۔ 30  فیصد وٹ ملینگ  اور 6 فیصد خوراک کے طور پر 4 فیصد بیج اور  دوسرے استعمال میں۔یہ ادارہ  ساہیوال شہر سے گیارہ کلو میٹرکی مصافت پر بجانب مشرق  لاہور ملتان ہائی وے پر واقع ہے۔ ۔ مکئی پر باقاعدتحقیق کا آغاز 1953-54میں فیصل آباد میں ہوا۔ اور 1958-59 میں  یہ سیڈ فارم شعبہ تحقیق کے حوالے کر دیے گیا۔ اور  بعد میں یہ ہائبرڈ سیڈ فارم میں تبدیل ہو گیا جہاں پر مکئی کی دوغلی اقسام کہ زیادہ پیمانے پر بیج کی تیاری کی جاتی تھی۔  1968-69میں اس فارم کو ادارہ کا درجہ دے دیا گیا۔ اور اس کا نام  تحقیقاتی ادارہ برائے مکئی ، جوار باجرہ یوسف والا ساہیوال رکھا گیا۔ اور مکئی کے ساتھ جوار اور باجرے پر بھی تحقیق کا کام شروع کر دیا گیا۔ ابھی  تک اس  ادارہ نے مکئی  سترہ ، جوار کی دو اور باجرے کی دو دیسی اقسام تیار کی ہیں اور ہائبرڈ قسام میں مکئی کی سات جوار کی ایک قسم تیار کی ہے بہاریہ مکئی کو پاکستان میں1970 پہلی  بار اس ادارے نے  ہی تعارف کروایا ہے جس کی وجہ سے مکئی کی فی ایکڑ پیداوار میں 30-40 فیصد اضافہ ممکن ہو ا ہے- حال ہی میں مکئی کی بہترین پیداوار کی حامل چار دیسی اقسام تمام کاشت کے لیے منظور ہوئی  ہیں جن کی پیداواری صلاحیت بہت اچھی ہے جو کہ پنجاب میں کامیابی سے کاشت ہوتیں   ہیں جبکہ پانچ ہائبرڈ اقسام منظور ہوئی ہیں  جن میں زیادہ گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت ہے اور بہت   کامیابی سے کاشت   ہوتی  ہیں۔

تحقیقاتی ادارہ برائے مکئی جوار باجرہ  یوسف والا ساہیوال

 

 

 

 

 

 

یہ ادرہ جب سے  و جودہ میں آ یا  (1958-59)ا س لے کر اب تک اس  ادارہ نے  در ج  ذیل  مکئی جوار با جرہ  کی دیسی اقسام متعارف کر وائی ہیں

دیسی اقسام

اقسام

سال اجراء

پیداواری صلا حیت

اوسط پیداوار

کیفیت

مکئی

نیلم

1970

6775

6175

زیر کا شت نہ ہیں

ا گیتی 72-

1972

4888

4261

اکبر

1973

7000

6022

صدف

1975

6800

5887

سلطان

1986

7454

6172

گو لڈن

1994

7800

6286

اگیتی 85-

1994

5498

4940

سا ہیوال 2002-

2002

7175

6360

ا گیتی 2002-

2002

5884

5496

ایم ایم آ ر آ ئی – پیلی 

2011

8500

6600

زیر کاشت ہیں         

پرل

2011

7500

6000

ملکہ 2016-

2016

8,877

7,263

گو ہر 19-

2019

8100

7200

سمٹ پاک

2019

7100

6500

پوپ  1-

2019

5500

4500

سا ہیوال گو لڈ

2019

9100

7000

جوار

پا ک ایس ایس 2-

1976

3168

1651

زیر کاشت نہ ہے۔

وای ایس ایس 98-

1999

5039

2688

زیر کاشت ہیں۔

وای ایس 16-

2016

6,220

3,722

فخر ے پنجاب (ہا ئی بریڈ )

2019

6500

3947

با جرہ

18-BY

1976

2817

1631

زیر کاشت ہیں۔

YBS-98

2016

4,033

3,600

 

مکئی کی دو غلی اقسام 

اس ادارہ  نے مکئی کی درج ذیل دو غلی ا قسام  عام کا شت کے لیے  متعارف   کر وا ئی

اقسام

سال اجراء

پیداواری صلا حیت

اوسط پیداوار

کیفیت

DC-59

1966

7598

4726

زیر کا شت نہ ہیں

DC-697

1969

9284

6764

YHD-401

1988

8367

7413

YHD-444

2000

8903

7104

YHD-555

2000

9569

7529

YHS-301

1989

8455

7445

YHS-201

1987

8797

7537

YHS-202

1987

9119

7657

FH-421

2006

11675

8965

FH-810

2011

12000

9750

Yusafwala Hybrid

2011

12637

9500

YH-1898

2016

12,400

10,300

زیر کا شت ہیں۔

FH-949

2016

13,000

10,500

FH-1046

2017

13,500

11,000

FH-1036

2019

125,000

10,500