سٹرس

ترشاوہ پھل پاکستان میں پیداوار کے لحاظ سے نمبر ایک فصل ہے۔ یہ تقریباَ 195 ہزار ہیکٹر پر کاشت ہو رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی پیداوار تقریباَ2 ہزار ٹن ہے۔ پنجاب میں ترشاوہ پھل سرگودھا، منڈی بہائوالدین،فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ساہیوال میں کاشت ہو رہا ہے۔ ترشاوہ پھل بہت سے طبعی و غذائی فائدوں کے حامل ہیں۔ یہ مفرح قلب ہیں،زود ہضم و مصفا خون ہیں۔ انسانی جسم میں کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتے ہیں۔ سال 18-2017 میں ترشاوہ پھلون کی برآمد کو بڑھا کر ہم مزید زر مبادلہ حاصل کر سکتے  ہیں۔

 

اہم خصوصیات

سفارش کردہ علاقہ جات

اوسط پیداوار فی پودا

پھل پکنے کا وقت

سال اجراء

ورائٹی

سیریل نمبر

یہ ایک پچھیتی قسم ہے۔ پھل کا رنگ زرد، سطح ہموار اور چمکدار۔ جوس کی مقدار بین الا قوامی معیار سے بھی بہتر پا ئی جا تی ہے۔  بعد از برداشت لمبےعرصے کھانے کے قابل رہ سکتا ہے اور پھل کی درخت پر دیر تک کھڑے رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور، بھکر ،لیہ اور منڈی بہا ؤ الدین

 

80-100
کلو گرام

جنوری تا فروری

10-12-2013

پا ک کنو

1

یہ اگیتی قسم ہے۔ اوسط پیدوار600-800پھل فی درخت ہے۔پھل میٹھا ، سطح ہموار اور اآسانی سے چھیلا جا سکتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور،  بھکر،  لیہ اور منڈی بہا ؤ الدین

86-114
کلو گرام

وسط اکتو بر تا نو مبر

10-12-2013

ایس جی۔ فیوٹر رل ارلی

2

سیڈ لیس اور جلدی برداشت کے قابل ہو جاتے والی قسم ہے۔ پھل کی شکل گول ، سائزدرمیانہ، چھلکا درمیان سے موٹا کھردرا اور نارنجی زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ پھل اپنی خاصیت برقرار رکھتے ہوئے پودے پر زیادہ دیرپا کھڑا رہ سکتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور،  بھکر ،لیہ  منڈی بہا ؤ الدین، میانوالی اور چکوال

88-120
کلو گرام

وسط اکتو بر تا نو مبر

10-12-2013

سی آر آئی سیلسٹینا

3

یہ قسم بغیر بیج کے پھل کی منفرد خوبی کی  وجہ سے کاشت کے لیے سفارش کی جاتی ہے۔ 

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور،  بھکر ،لیہ ،اور منڈی بہا ؤ الدین

 

جنوری

09-03-2015

آری سیڈ لیس کنو

4

یہ خشک سالی ، نمکیات کی ذیادتی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اس کے علاوہ سٹرس ٹرسٹیزا وائرس کے خلاف قوتِ برداشت رکھتی ہے۔  بطور روٹ  سٹآک تمام اقسام کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔  

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور،  بھکر ،لیہ اور منڈی بہا ؤ الدین

750-850
اوسط بھل کی تعداد فی پودا

اگست تا ستمبر

09-05-2018

آری کھٹی

5

یہ ایک اگیتی قسم ہے۔ جس کا پھل نومبر میں کھانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ پھل کی شکل گول، سائز درمیانہ ، چھلکا  نارنجی اور لمجائی کے رخ چھلکے پر دھاریاں ہوتی ہیں۔ پیندے پر گول دائرہ ہوتا ہے۔ پاکستان میںمالٹے کی تمام اقسام میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور مقبول ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اوسط پیداوار 350-300 پھل فی درخت ہوتی ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ،   ،  بھکر ،لیہ  ،منڈی بہا ؤ الدین، میانوالی اور چکوال

300-350
اوسط بھل کی تعداد فی پودا

نو مبر

09-05-2018

سی آر آئی مسمبی

6

یہ قسم جنوری کے آخر اور فروری کے شروع میں پکتی ہے۔ پھل کاسائز چھوٹا، شکل بیضوی گول اور چھلکےکا رنگ گہرا نارنجی ہوتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ،   منڈی بہا ؤ الدین،  اور چکوال

 

350-400
اوسط بھل کی تعداد فی پودا

دسمبر تا جنوری

09-05-2018

سی آر آئی بلڈ مالٹا

7

یہ سیڈ لیس مالٹے کی قسم ہےجو کہ نومبر میں برداشت کے قا بل ہو جاتی ہے۔ ایک ہی پودے پر مختلف سائز اور شکل کا پھل پکتا ہے۔ پھل کا رنگ ہلکا اور اورنج ہوتا ہےاور اسکی سطح ہموار ہوتی ہے۔ اسکا ذائقہ اچھا ہوتا ہے اس میں بہت زیادہ رس ہوتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور، لیہ  منڈی بہا ؤ الدین، بھکر،

 
350-450
اوسط بھل کی تعداد فی پودا

نو مبر

09-05-2018

پنجاب ٹراکو

8

یہ گریپ فروٹ کی اکیتی قسم ہے۔ درخت پر زیادہ دیر تک رہنے کی وجہ سے مارکیٹ میں اس کی سپلائی دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔ بڑے سائز کا فروٹ ہے۔ چھلکے کا رنگ سبز پیلا اور جوس سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ ایک سیڈ لیس قسم ہے جس میں تیزابیت کی مقدار زیادہ ہوتا ہے اور میٹھا کڑوا ہوتا ہے۔ گودا سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور         یہ صحت کے لیے بہت افادیت رکھتا ہے۔

سرگو دھا، فیصل آباد، سا ہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان،  بہا ول پور، لیہ  ، ملتان، منڈی بہا ؤ الدین، بھکر

300-400
اوسط بھل کی تعداد فی پودا

وسط اکتو بر تا نو مبر

 

پاک شمبر

9