تحقیقاتی ادارہ برائے سبزیات،فیصل آباد

مرچ

کریلہ

ٹماٹر

ٹینڈی

ٹینڈا

کھیرا

بھنڈی توری

خربوزہ

تربوز

گھیا کدو

 

مرچ

 
نرسری کیلئے مرچ کی بجائی وسط نومبر میں کی گئی ۔بیج بہت مہنگا اور اگاؤ بہت کم ہے۔ اس کم اگاؤ کے کیا اسباب ہیں؟ ٹاپ
مرچ موسم گرما کی فصل ہے وسط نومبر کےبعد موسم زیادہ سر د ہو جا تا ہے جس کی وجہ سے اگاؤ میں تا خیر ہو جا تی ہے اور بیج زمین میں زیادہ دیر پڑا رہنے سے گل جا تا ہے لہٰذا نرسری کی بجائی اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں کر لینی چاہیے ۔کم اگاؤ کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں پہلی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بیج دوسال سے زیا دہ پرانا ہو سکتا ہے جس سے اس کے اگنے کی صلاحیت بری طرح متا ثر ہو تی ہے دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بجائی کے بعد کیڑے مکوڑے بیج کھیت سے اٹھا کر لے جائیں اس کیلئے ضروری ہے کہ نرسری کے بیڈ کے ارد گرد کیڑے ما ر دوائی کا دھوڑا کر دیا جا ئے تا کہ کیڑے مکوڑے بیج کو اٹھا کے نہ لے جا سکیں نر سری بیڈ پر پودوں کا مرناڈمپینگ آف کے سبب ہو سکتا ہے، جسے نیلا تھوتھا یا انٹراکال بحساب 0۰02فیصد کے استعمال سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔  
   

فصل کی کھیت میں منتقلی کے بعد پودے بر ی طرح سوکھنے شروع ہوگئے ہیں۔ اکھاڑنے سے معلوم ہوا کہ ان کی جڑیں گلی ہوئیں ہیں۔ اسکی کیا وجہ ہے؟

ٹاپ
پودوں کو سوکھنے کے دواسباب ہوسکتے ہیں ۔ بعض اوقات خشک حالات اور کم آبپاشی کے سبب دیمک کا حملہ ہو جا تا ہے جو پودے کو جڑوں کے قریب سے کھا جا تی ہے اگر پودے کو اکھاڑنے کی کوشش کریں تو پودا آسانی سے اکھڑ جا تا ہے اور پودے کا تنا قلم نما کٹا ہوا نظر آئے گا ۔مناسب آبپاشی کے ساتھ کلورو پائریفاس ½ 1 لٹر فی ایکڑ استعمال کرنے سے مؤثر کنٹرول ہو جاتا ہے۔ اس بیماری کا دوسرا اہم سبب فائٹا فتھورا پھپھوند ہے جو کہ پانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتی ہے۔ اور پودے پر حملہ کر کے جڑ اور تنے کے گلاؤ کا سبب بنتی ہے۔ یہ بیماری ریڈومل گولڈ یا انٹراکال بحساب 2۰5-2 گرام فی لیٹر پانی ڈال کر سپرے کرنے سے کنٹرول کی جا سکتی ہے۔   
   
فصل دیکھنے میں بہت اچھی ہے لیکن کچھ پھلوں پر دائرہ نما دھبے بن گئے ہیں ۔ ان کا منا ب تدارک کیا ہے؟ ٹاپ
 اس بیماری کا نا م فروٹ راٹ ہے جو کہ  کو ئیڑائی کم پھپھوند کی وجہ سے ہو تی ہے اس کو مینکوزیب یا ڈائی تھین 2-2۰5گرام فی لیٹر پانی میں مکس کر کے اسپر ے کرنے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔  
   

کریلہ

 
کریلے کی فصل کا اگاؤ کافی کم ہے۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ ٹاپ
کریلے کی فصل کے اگاؤ کے لیے 30 تا25ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہو تی ہے۔ اس  سے کم درجہ حرارت ہونے کی صورت میں فصل کا اگاؤ متاثر ہوتا ہےاور بعض اوقات اگاؤ بالکل نہیں ہوتا۔  
   
کریلے کی بجائی کے وقت کس چیز کا خاص خیال رکھا جا ئے۔  ٹاپ
 کریلے کی کاشت کے فوراً بعد پہلی آبپاشی کریں مگر اس بات کا خا ص خیال رکھا جائے کہ پانی بجائی والی جگہ پر نہ چڑھے ورنہ کرنڈ کے بننے سے اگا ؤ متاثر ہو جائے گا ۔  
   
کیا بیج کو کاشت کرنےسے پہلے بھگو لینا چاہیے؟ ٹاپ
جی ہاں ۔اگر بیج کو کاشت کرنے سے پہلے 36گھنٹے تک پٹ سن کی نمدار بوری کے درمیان رکھ دیا جائے تواگاؤ جلد اور بہتر ہو سکتا ہے۔  
   
کریلے کی فصل بہت صحت مند تھی کہ چند ہی روز میں پتوں کے کنارے پیلے ہونا شروع ہوئے کچھ دن بعد میں پورے پتے پیلے ہو گئے ۔ پہلے تو یہ بیماری کچھ ٹکڑوں میں تھی پھر پورے کھیت میں پھیل گئی۔ وجہ بتائیں؟ ٹاپ
 کریلے کی فصل پر مائروتھیشیم کی بیماری کا حملہ ہو تا ہے جو کہ ایک پھپھوند سے وائرس کی طرح پھیلتی ہے اس بیماری کی وجہ سے پودے کے پتے کے کنارے پیلے ہو کر سوکھ جاتے ہیں اور اس پر پیلے دھبے پڑ کر سوکھ جاتے ہیں۔ فصل پر اس بیماری کا حملہ دیکھتے ہی فصل کو با قاعدگی سے پانی دیں اور فصل کو بیماری سے بچائو کیلئے ریڈو مل بحساب 250گرام فی ایکڑ یا انٹرا کال 500گرام فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔   
   
کریلے کا پھل چھوٹا رہ جاتا ہے ،پیلا ہو جا تا ہے اور مڑ جا تا ہے ۔وجہ بتائیں؟ ٹاپ
 کریلے کے پھل پر فروٹ فلائی کا حملہ ہو تا ہے ۔جو پھل میں سوراخ کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سےپھل کےا ندر سنڈیاں بن جا تی ہیں اور پھل خراب ہو کر گلنا شروع جا تا ہے ۔ جس کی وجہ سے پھل پیلا ہو کر مڑ جا تا ہے اور چھوٹا رہ جا تا ہے۔ اس کیڑے سے بچاؤ کے لیے فصل پر ڈیپٹریکس بحساب 300گرام فی ایکڑ اسپرے کریں اور فصل کے حملہ کی صورت میں فصل سے تمام خراب اور نقصان زدہ پھلو ں کو توڑ کر زمین میں دبا دیں۔ زیادہ حملہ کی صورت میں 4-5 دن بعد ودبارہ سپرے کریں۔ علاوہ ازیں بعض دفعہ بار آوری نہ ہونے کیوجہ سے بھی ما دہ پھول میں بڑھوتری نہیں ہو تی اور کریلا نہیں بن پا تا ۔   
   

ٹماٹر

 
   
ٹماٹر کی نر سری کے اگاؤ کے بعد پودے مر نا شروع ہو گئے ہیں ۔اس کی وجہ کیا ہے؟ ٹاپ
 ٹماٹر کی نر سری کا اگاؤ مکمل ہو نے پر بعض دفعہ پھپھوندی کی بیماریا ں چھوٹے پودوں پر حملہ آور ہو تی ہیں۔ جس کی وجہ سے پو دے کا تنا گل سڑ جا تا ہے اور پودا نیچے گر کر مر جاتا ہے۔یہ بیماری اس وقت حملہ آور ہو تی ہے جب پودوں کے ارد گرد جگہ ضرورت سے زیادہ نمدار رہے اور بیج زیا دہ مقدار میں استعمال کیا گیا ہو۔ اس بیما ری کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ نر سری کو چھدرائی کر دی جائے ۔ نرسری میں گوڈی کی جاۓ اور پھپھوند کش زہر (میٹالکسل+مینکوزیب)بحساب 2-3گرام فی لیٹرپانی پھوارے کے زریعےنرسری کے اوپر ڈالا جاۓ۔ اس عمل کو ڈرینچنگ بھی کہتے ہیں۔  
   
ٹماٹر کی نرسری کی منتقلی کے بعد کھیت کے بعض حصوں میں پودے یا تو مرجھا گئے ہیں یا ان کے تنے کٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ ٹاپ
 ٹماٹر کی نر سری کی منتقلی کے بعد اگر پودے مرجھا کر سوکھ رہے ہوں اور ان کا تنا اگر جڑ اکھاڑنے پر با ہر آجائے اور ان پر گلاؤ بھی نظر آئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کا مرجھاؤ پھپھوند کی بیماری کی وجہ سے ہے۔ اس صورت میں پھپھوند کش زہر (میٹا لکسل +مینکوزیب) بحساب 2سے3 گرام فی لیٹر پانی پودوں کے تنے پر ڈال دیں۔دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ پو دے کا تنا کٹ چکا ہو۔ اس صورت میں یہ کسی کیڑے یعنی(چوڑ کیڑا، ٹوکا یا ویول کا حملہ ہو سکتا ہے۔ ان کے تدارک کے لیے کاربال (10فیصد) یا پرمیتھرین (0۰2فیصد)3کلوگرام فی ایکڑکے حساب سے ایک حصہ زہر پانچ حصے راکھ یا مٹی میں ملا کر صبح سویرے دھوڑا کریں یا سائپرمیتھرین(10فیصد)بحساب 250 ملی فی ایکڑ سپرے کریں۔   
   
ٹماٹر کے پتوں پر سفید رنگ کی لکیریں سی نظر آنا شروع ہو گئی ہیں ۔اس کی وجہ کیا ہے ؟ ٹاپ
یہ علا مات ایک کیڑے جسے لیف مائنر کہتے ہیں کے حملہ کی وجہ سے ظا ہر ہو تی ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پتے ختم بھی ہو سکتے ہیں ۔ اس کیڑے کے تدارک کیلئے امیڈا کلو پر ڈ بحساب 250ملی لیٹر یا لیو فینوران 200 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔  
   
ٹماٹر کے پھل کا نچلا حصہ (ڈنڈی کا مخالف حصہ) سیا ہو گیا ہے۔ اسکی وجہ اور تدارک کیا ہے؟ ٹاپ
یہ کوئی پھپھوند والی بیماری نہیں ہے بلکہ موسم گرم ہو اور پودے کو پانی اور کیلشیم  ضرورت کے مطابق نہ ملیں تو پھل کے نچلے حصے کی طرف گہرے بھورے رنگ کا دھبہ بن جا تا ہے جو کہ بعد میں سیاہ ہو جا تاہے۔ اس کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ فصل کو گرمی کے دنوں میں پانی کی کمی نہ آنے دیں اور قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔ تا ہم یہ بیماری ٹنل میں کاشت کی گئی بیل والی اقسام پر نمودار ہو تی ہے۔   
   
ٹماٹر کے پھل کی ڈنڈی سیاہ ہو کر سو کھ گئی ہے اور اس سے متصلہ حصہ بھی سیاہ ہو گیا ہے۔ اس کا حل کیا ہے؟ ٹاپ

:  یہ علامات ٹماٹر کے اوپر حملہ آور ہو نے والی پھپھوندی والی بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

اگیتا جھلساؤ: یہ بیماری ایک پھپھوند کی وجہ سے ہو تی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے بھورے رنگ کے سیا ہی مائل ہم مر کز گول دھبے بن جاتے ہیں جو کہ تمام پتوں پر پھیل جا تے ہیں۔ بیماری کے حملہ کی شدت کی صورت میں پودا جھلسا ہوا نظر آتا ہے اور پھل ڈنڈی کی طرف گلنا شروع ہو جا تے ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے پھپھوند کش زہر مینکوزیب بحساب 2۰5 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر 5تا 7دن وقفے سے اسپرے کریں۔ تین یا چار اسپرے سے بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

پچھیتا جھلساؤ: پھپھوند کی ایک قسم اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے اور 15تا 20 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں زیادہ نمی کے دوران وبائی شکل اختیار کر جا تی ہے۔ شروع میں پتوں پر زردی مائل ٹیڑھے سے دھبے نمودار ہو تے ہیں جو بعد میں تمام پود ے پر پھیل جا تے ہیں۔ پھر یہ دھبے بھورے اور سیاہی مائل ہو جا تے ہیں ۔ بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں پودے گل سڑ جا تے ہیں او رکھیت میں سے مخصوص سی بد بو آنے لگتی ہے ۔ اس کے تدارک کیلئے پھپھوند کش زہر مینکوزیب +میٹا لکسل بحساب 2۰5 گرام فی لیٹر پانی میں ملا کر 8 تا 10 دن کے وقفہ سے اسپرے کریں۔ اگر موسم زیا دہ نمدار ہو یا ابر آلو د رہے تو پھر میٹا لکسل +مینکوزیب بحساب 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر 5تا7 دن کے وقفہ سے اسپرے کریں۔ متا ثرہ گچھے یا سبز پھل پر سبزی مائل بھورے یا گہرے بھورے رنگ کے بیضوی یا گول سنگل  دھبے بنتے ہیں یہ دھبے بعد میں بڑے ہو کر پورے پھل پہ پھیل جا تے ہیں۔

 
   
ٹماٹر کے پھل کی بیرونی سطح سفیدی مائل خشک سی نظر آرہی ہے۔ یہ کس وجہ سے ہو ئی ہے؟ ٹاپ
 یہ علا مات پھل کے اوپر اس طرف ظا ہر ہو تی ہے جس طرف دھوپ زیادہ  لگتی ہے۔ جب پھل کا ایک حصہ پو دوں کا رخ پٹڑی کی طرف کر تے وقت سورج کی سمت میں آجا تا ہے تو اچانک دھوپ میں آنے کی وجہ سےکھر درا اور سفید رنگ کا ہو جا تاہے۔ اس مسئلے کو سن سکیلڈ بھی کہتے ہیں۔ اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ پودوں کا رخ بر وقت مٹی چڑھا کر پٹڑی کی طرف کر دیں تا کہ پھل یا تو پتوں میں ہی چھا رہے یا پھر دھوپ سے ہم آہنگ ہو جا ئے ۔   
   
ٹماٹر کے پتوں کے اوپر سفید یا ہلکے پیلے رنگ کے دائرہ نما دھبے نظر آرہے ہیں اور یہ دھبے تنے پر بھی نظر آرہے ہیں ۔ اس کی وجہ اور حل کیا ہے؟ ٹاپ
 یہ علا مات گرے مولڈ بیماری کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ یہ ٹماٹر کی ایک اہم بیماری ہے۔ اس کے تدارک کیلئے تھا ئیو فینیٹ میتھا ئل 2۰5گرام فی لیٹر پانی میں ملا کر یا ٹیوبا کو نوزول 2سی سی فی لیٹر پانی میں ملا کر یا ڈائی فینو کونوزول یا ٹرائی زول 1 سی سی فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں۔ اس کے علاوہ قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔   
   
ٹماٹر کے بعض پودے چھوٹےقد کے رہ گئے ہیں اور ان کے پتے بھی ٹیڑھے میڑھے اور صحتمند پتوں سے مختلف نظر آرہے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ ٹاپ
وائرسی بیماریوں کے حملہ کی وجہ سے پودے قد میں چھوٹے رہ جا تے ہیں ۔یہ بیماریاں پہلے سے موجود مختلف قسم کے وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہیں اور ان کے پھیلاؤ میں عموماً رس چوسنے والے کیڑوں یعنی سفید مکھی اور تیلے کا عمل دخل ہوتا ہے۔ پودے کے پتے زرد اورسبز رنگ کے دھبوں سے بھر جا تے ہیں۔ پتے کی سطح پر پیچ و خم پیدا ہو جا تے ہیں۔ بعض دفعہ پتے نو کیلے بھی ہو جا تے ہیں، پودے کی نشو و نما رُک جا تی ہے اور وائرس زدہ پودے صحتمند پودوں سے واضح طورپر مختلف دکھا ئی دیتے ہیں۔ سفید مکھی اور تیلے کے انسداد کیلئے امیڈا کلو پرڈ بحساب 250 ملی لیٹر فی ایکڑ اسپرے کریں۔ مزید برآں فصل کو نر سری کی حالت میں بھی سفید مکھی اور تیلہ کے حملہ سے محفوظ رکھیں تا کہ وائرسی امراض نہ پھیل سکیں۔ بیمار پودوں کو کھیت سے نکال کر تلف کردیں۔   
   
ٹماٹر کے پودے پیداوار کے آخری مرحلے میں مر جھا کر سوکھ جا تے ہیں ۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ ٹاپ

یہ اکھیڑا نامی بیماری ہے جس کا حملہ پو دے کے تنے اور جڑوں پر ہوتا ہے جس سے جڑیں گل سڑ جا تی ہیں۔ سب سے پہلے نچلے پتے پیلے ہو جا تے ہیں ۔ پھر نئے پتے بھی سوکھنا شروع ہو جا تے ہیں ۔آخر کار تمام پودا مرجھا کر سوکھ جا تا ہے۔ بیماری کے حملہ کی صورت میں چھوٹے پودے فوراً مر جھا کر سوکھ جا تے ہیں لیکن بڑے پودے بیماری کا حملہ بر داشت کر تے ہوئے آہستہ آہستہ کمزور ہو کر مر جاتے ہیں۔ اس کا تدارک مندر جہ ذیل طریقوں سے کیا جا سکتاہے۔

1۔ بیج کو تھا ئیو فینیٹ یا کار بنڈازیم بحساب 2کلو گرام فی کلو گرام بیج پر لگا کر کاشت کریں۔

2 ۔ کھیت میں بیماری کا حملہ ہونے کی صورت میں تھا ئیو فینیٹ یا کار بنڈازم بحساب 2گرام فی لیٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں ۔ زمین سے ملحق تنے پر ضرور اسپرے ہونا چاہیے۔

3۔ فصل کی کاشت میں مناسب ہیر پھیر کریں۔

4۔ قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔

 
   

ٹینڈی

 
   
ہماری ٹینڈی کی فصل کا پھل باہر سے ٹھیک نظر آتا ہےلیکن اندر سے گل سڑ جاتا ہے۔ اس کے لئے مسئلے کا حل بتائیں؟ ٹاپ
پھل میں یہ علامات پھل کی مکھی کے حملہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ اس کیڑے کے تدارک کیلئے ٹرائی کلوروفان 80بحساب 300 گرام فی ایکڑ 100 لیٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر اپنی فصل کا مشاہدہ کرتے رہیں اور حملہ شدہ پھل کو اکٹھا کریں اور زمین میں گہرا دبا دیں۔ علا وہ ازیں اس مکھی کے جنسی پھندے لگا کر اس کی تعداد کو جا نچا اور کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔  
   
پھل کی مکھی کے پروانے کی فصل پر آمد کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟ ٹاپ

پھل کی مکھی کے پروانوں کا پتہ جنسی پھندے لگا کر کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کیلئے میتھائل یو جینائل نامی کیمیکل میں روئی کو دبو کر اسے ڈبہ میں رکھ دیا جا تا ہے جس میں ایک طرف چھوٹا سوراخ  ہو تا ہے۔ اس ڈبہ کو کھیت میں لٹکا دیا جا تا ہے۔ نر پروانے کیمیکل کی بو سونگھ کر ڈبے میں داخل ہو جا تے ہیں اور پھر با ہر نہیں نکل پاتے۔ اس طرح ان کی آمد کا پتہ لگا یا جا سکتا ہے۔

 
   
ٹینڈی کے پودوں کے پتوں پر گہرے اورہلکے سبز رنگ کے حصے بن گئے ہیں اور انکی رگیں پھول گئی ہیں اور پتوں کی شکل بھی تبدیل ہو گئی ہے۔ اس کا سبب او ر تدارک بتائیں؟ ٹاپ
: اس قسم کی علامات وائرسی بیماریوں کی وجہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ یہ بیما ریاں پہلے سے موجود مختلف قسم کے وائر سز کی وجہ سے پھیلتی ہیں اور ان کے پھیلائو میں عموماً رس چوسنے والے کیڑوں ( سفید مکھی اور تیلہ ) اور کدوکی لا ل بھنڈی کا عمل دخل ہو تا ہے۔ پودے کے پتے زرد اور سبز رنگ کے دھبوں سے بھر جا تے ہیں۔ پتے کی سطح پر پیچ و خم اور اُبھار پیدا ہو جا تے ہیں۔ بعض دفعہ پتے نو کیلے بھی ہو جا تے ہیں اور پودے کی نشو و نما رُک جا تی ہے۔ وائرس زدہ پو دے صحتمند پودوں سے واضح طور پر مختلف دکھا ئی دیتے ہیں۔ وائرسی امراض سے بچائو کیلئے رس چوسنے ولے کیڑوں او کدو کی لا ل بھونڈی کا تدارک کریں۔ بیما ر پودوں کو کھیت سے نکا ل کر تلف کر دینا چاہیے۔ رس چوسنے والے کیڑوں کے تدارک کیلئے امیڈا کلو پرڈ بحساب 250ملی لیٹر یا اسیٹا میپرڈ 20 بحساب 150 گرام فی ایکڑ اسپرے کریں جبکہ کدو کی لال بھونڈی کے تدارک کیلئے 3 کلو گرام کا ر برل ڈسٹ 15 کلو گرام باریک راکھ یا مٹی میں ملا کر ململ کے کپڑے میں ڈال کر صبح کےوقت فصل پر دھوڑا کریں یا کار برل 85 بحساب 5 گرم فی لیٹر پانی میں یا سائپر میتھرین بحساب 2۰5 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں۔   
   
ٹینڈی کا پھل چھو ٹا رہ جانے کے بعد گل سڑ گیا ہے۔ اس کی وجہ اور حل کیا ہے؟  ٹاپ

پھل چھو ٹا رہ جانے کی چند وجو ہات ہو سکتی ہیں جو مندر جہ ذیل ہیں۔

۱۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کی وجہ سے مادہ پھول نر پھولوں سے بار آور نہیں ہو تے جس کی وجہ سے ٹینڈی کا پھل چھو ٹا رہ جا تا ہے اور اس کی بڑھوتری نہیں ہو تی اوربعض اوقات یہ گل سڑ بھی جا تا ہے۔

۲۔ زمین میں زرخیزی کی کمی کی وجہ سے بھی پھل چھوٹا رہ جا تا ہے۔ اگر پھل کی بر داشت میں دیر کی جا ئے تو بھی پود ے پر موجود دوسرے پھلوں کو بڑھوتری کا موقع نہیں ملتا ۔

 
   
ٹینڈی کے پتوں کے اوپر زردی مائل رنگ کے ٹیڑھے میڑھے سے دھبے بن گئے ہیں اور پتے سوکھنا شروع ہو گئے ہیں ۔اسکی وجہ اور علاج بتائیں؟ ٹاپ
یہ علامات روئیں دار پھپھوندی کے حملہ کی وجہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے کا ربنڈازیم بحساب 2۰5گرام فی لیٹر پانی میں یا فینو کونوزول بحساب 0۰5 ملی لیٹر فی لٹر پانی میں یا ٹرائی زول بحساب 1سی سی فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں.  
   
ٹینڈی کے پودے کا جڑ اور تنے سے متصل حصہ گل سڑ جا تا ہے اور پتے مرجھا نا شروع ہو جا تے ہیں۔ اس کی وجہ اور علاج بتائیں؟ ٹاپ

اس بیماری کو اکھیڑا کہتے ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

۱۔ بیج کو تھائیو فینیٹ یا کار بنڈازیم بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج پر لگا کر کاشت کریں۔

۲۔ بیماری کا حملہ ہونے کی صورت میں میٹا لکسل +مینکوزیب بحساب 2گرام فی لٹر پانی میں ملا کر زمین سے ملحق تنے پر ڈالیں۔

 
   

ٹینڈا

 
  ٹاپ
ٹینڈے کے پتوں کے اوپر جالا سا بن گیا ہے اور ان کی بڑھوتری رک گئی ہے۔ اس کا کیا علاج ہے؟  
یہ علامات ٹینڈے کی فصل پر جو ئوں کے حملے کی وجہ پیدا ہو تی ہیں ۔ موسم میں زیادہ دیر تک خشکی رہنے کی وجہ سے یہ کیڑا فصل پر حملہ آور ہو تاہے۔ یہ پتوں کا رس چوستی ہیں۔ جس سے پتے کی بڑھوتری رک جا تی ہے اور اُن پر چھوتے چھوٹے پیلے رنگ کے نقطے سے بن جا تے ہیں ۔ شدید حملہ کی صورت میں پتوں کے اوپر والی سطح پر جا لا بن جا تا ہے۔ ان کے تدارک کیلئے ہیگزی تھا یا زوکس بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔  
   
ٹینڈے کی فصل میں پتوں کے اوپر سفید رنگ کی لکیریں سی اُبھر آئی ہیں۔ انکی وجہ اور علاج بتائیں۔ ٹاپ
یہ علامات ٹینڈے کی فصل پر لیف مائنر کے حملہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ لیف مائنر پتے میں جال نما سفید رنگ کی رگیں بنا لیتی ہے جس سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل رک جا تا ہے۔ شدید حملہ کی صورت میں پتے ختم ہو جاتے ہیں جس سے پیداوار پر بُرا اثر پڑتا ہے ۔اسکے تدارک کیلئے امیڈا کلو پرڈ بحساب 250 ملی لٹر یا اسیٹا میپر 20 بحساب 150 گرام فی ایکڑ اسپرے کریں  
   
ٹیندے کے پودے قدمیں چھوڑے رہ گئے ہیں اور پتے ٹیڑھے میڑھے ہو کرپیلے رنگ کے ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ اور علاج بتا ئیں۔ ٹاپ
اس قسم کی علامات وائرسی بیماریوں کی وجہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ یہ بیماریاں پہلے سے موجود مختلف قسم کے وائر سز کی وجہ سے پھیلتی ہیں اور ان کے پھیلائو میں عموماً رس چوسنے والے کیڑوں  ( سفید مکھی اور تیلہ ) اور کدو کی لا ل بھونڈی کا عمل دخل ہو تا ہے۔ پودے کے پتے زرد اور سبز رنگ کے دھبوں سے بھر جا تے ہیں ۔پتے کی سطح پر پیچ و خم اور اُبھار پیدا ہو جا تے ہیں۔ بعض دفعہ پتے نو کیلے بھی ہو جا تے ہیں اور پود ے کی نشو و نما رُک جا تی ہے۔ وائرس زدہ پودے صحتمند پودوں سے واضح طور پر مختلف دکھا ئی دیتے ہیں۔ وائرسی امراض سے بچائو کیلئے رس چوسنے والے کیڑوں اور کدو کی لا ل بھونڈی کا تدارک کریں۔ بیمار پودوں کو کھیت سے نکال کر تلف کر دیں  ۔رس چوسنے والے کیڑوں کے تدارک کے تدارک کیلئے امیڈا کلو پرڈ بحساب 250ملی لیٹر یا اسیٹا میپرڈ 20بحساب 150 گرام فی ایکڑ اسپرے کریں جبکہ کدو کی لال بھونڈی کے تدارک کیلئے 3کلو گرام کار برل ڈسٹ 15 کلو گرام با ریک راکھ یا مٹی میں ملا کر مکمل کے کپڑے میں ڈال کر صبح کے وقت فصل پر دھوڑا کریں یا کا ربرل 85 بحساب 5گرام فی لٹر پانی یا سائپر میتھرین بحساب 2۰5 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں  
   
ٹینڈے کا پھل چھو ٹا رہ جا نے کے بعد گل سڑ جا تا ہے ۔اس کی وجہ اور تدارک بتائیں۔ ٹاپ

پھل چھو ٹا رہ جا نے کی چند وجو ہات ہو سکتی ہیں مند رجہ ذیل ہیں۔

۱۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کی وجہ سے مادہ پھول نر پھولوں سے بار آور نہیں ہو تے جس کی وجہ سے ٹینڈے کا پھل چھو ٹا رہ جا تا ہے اور ا س کی بڑھوتری نہیں ہو تی اور بعض اوقات یہ گل سڑ بھی جا تا ہے۔

۲۔ زمین میں زرخیزی کی کمی کی وجہ سے بھی پھل چھو ٹا رہ جا تا ہے۔ اگر پھل کی بر داشت میں دیر کی جا ئے تو بھی پو دے پر موجود دوسرے پھلوں کو بڑھوتری کا موقع نہیں ملتا۔

 
   
ٹینڈے کے پودوں کے پتوں پر سفید رنگ کا پائوڈر سا پڑ نظرا ٓرہا ہے یہ کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟ ٹاپ
 یہ علامات ایک بیماری ہے جسے سفوفی پھپھوند کہتے ہیں کے حملہ کی وجہ سے ظاہر  ہو تی ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے کار بنڈازم بحساب 2۰5 گرام فی لٹر پانی یا فینو کونوزول بحساب 0۰5 ملی لیٹر فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں  
   
ٹینڈے کے پودوں کے اوپر زردی مائل رنگ کے ٹیڑھے میڑھے سے دھبے بن گئے ہیں اور پتے بھی سوکھنا شروع ہو گئے ہیں۔ اسکی وجہ اور تدارک بتائیں؟ ٹاپ
یہ علامات روئیں دار پھپھوندی کے حملہ کی وجہ سے پیدا ہو تی ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے کا ر بنڈازیم بحساب 2۰5 گرام فی لیٹر پانی یا فینوکونوزول بحساب 0۰5 ملی لیٹر فی لٹر پانی میں ملا کر یا ٹرائی زول بحساب 1 سی سی فی لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں۔    
   
ٹیندے کے پتے مرجھا نا شرو ع ہو گئے ہیں اور ان کا جڑ اور تنے سے متصل حصہ گل سڑ گیا ہے۔ اس کی وجہ اور علاج کیا ہے؟ ٹاپ

 اس بیماری کو اکھیڑا کہتے ہیں۔ اس کے تدارک کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

۱۔ بیج کو تھائیو فینیٹ یا کار بنڈازیم بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج پر لگا کر کاشت کریں۔

۲۔ بیماری کا حملہ ہونے کی صورت میں میٹا لکسل +مینکوزیب بحساب 2گرام فی لٹر پانی میں ملا کر زمین سے ملحق تنے پر ڈالیں۔

 
   
فیصل آباد میں ہم نے ٹینڈا کی فصل محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق کاشت کی مگر فصل پر بہت کم پھل آیا اور جو آیا وہ بھی بہت اچھا نہ ہے۔ اسکی وجہ بتائیں۔ ٹاپ
موسم سرداور مرطوب ہونے کی وجہ سے پھل کم لگتا ہے اور لگ بھی جا ئے تو چھو ٹا رہ جا تا ہے۔ لہٰذا اس کو گرم اور خشک آب و ہوا کے علا قہ میں کاشت کریں ۔علاوہ ازیں زرخیز اور میرا زمین جس میں پانی کا نکاس اچھا ہو اسکی پیداوار کیلئے موزوں ہے۔  
   

کھیرا

 
   
کھیرے کے کچھ پھل ٹیڑھے بننا شروع ہو گئے ہیں ان کی وجہ کیا ہو گی۔ اس کا کیا علا ج ہو گا. ٹاپ
کھیرے کے پھل کا ٹیڑھا بننا اس بات کی علامت ہے کہ پھل میں پولی نیشن (بار آوری) مکمل نہیں ہو ئی جس طرف کے بیجوں کی پولی نیشن نہ ہو ئی ہو کھیرے کا پھل اُس جگہ سے ٹیڑھا ہو جا تا ہے اگر مسئلہ زیادہ ہو تو شہد کی مکھیوں کا ایک ڈبہ کھیت کے پاس رکھ دیں ۔ پھل کے ٹیرھا ہونے کی ایک اور وجہ زمین میں خوراک کی کمی اور موسمی حالت کا ٹھیک نہ ہونا ہے اس کے حل کے لیے زمین میں یو ریا کھاد ڈالی جا ئے پھل کے ٹیڑھا ہونے کی ایک وجہ فصل پر وائرس کا حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں پودے کمزور اور چھو ٹے رہ جا تے ہیں۔ وائرسی امراض تیلہ اور سفید مکھی کی وجہ سے پھیلتے ہیں۔ ان کیڑوں کا مو ثر تدارک کر کے بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکتاہے۔  
   
کھیرے کی فصل بہت اچھی نظر آرہی تھی کہ اچانک کچھ پودے مر جھانا شروع ہو گئے جو بعد میں مر گئے اس کی کیا وجہ ہے؟ ٹاپ
 یہ مر جھا ئو بیکٹریا کی وجہ سے ہے جو کھیرے کی بھو نڈی کی وجہ سے پھیلتا ہے کھیرے کی بھونڈی کے تدارک کا مناسب بندو بست کیا جا ئے جو پودے حملہ کی زد میں آجا ئیں ان کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اس لئے بھونڈی کے پھیلائو کو رکنے کے لئے کاربرل 10 فیصد دھوڑا کریں یا ایما میکٹن 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔  
   
کھیرے کے پودوں پر بہت پھول آرہے ہیں۔ لیکن پھل نہیں لگ رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے۔ علاج بتائیں۔ ٹاپ

کھیرے میں قدرتی طور پر ایک پودے پر دو طرح کے پھول آتے ہیں ایک نر پھول ہو تے ہیں جو پھل نہیں بنا تے اور ودسرے مادہ جو پھل بنا تے ہیں کھیرے کی عام اقسام پر نر پھولوں کی تعداد زیا دہ ہو تی ہے ۔جتنے مادہ پھول ہونگے اگر یہ پھول بار آور ہو جا ئیں تو ان سے پھل بن جا ئیں گے شہد کی مکھیاں اور دوسرے کیڑے مادہ پھول کے بار آور ہونے میں مدد کر تے ہیں۔ اگر   حا لات کیڑوں کے آنے کیلئے اچھے نہ ہوں تو مادہ پھول بار آور نہیں ہوتے اور پھل نہیں بنتے۔

اب مارکیٹ میں ایسی اقسام یا ہا ئبرڈ موجود ہیں جن پر زیا دہ تعداد میں مادہ پھول آتے ہیں لیکن یہ اقسام یا ہائبرڈ 35 درجہ سینٹی گریڈ سے زیا دہ درجہ حرارت کو بر داشت نہیں ک کر سکتے ۔   ان اقسام کو پلاسٹک ٹنل میں کاشت کیا جا ئے تو دگنی فصل ہو جا تی ہے۔ ان کو بے موسمی سبزیوں کی کاشت بھی کہا جا تا ہے۔ یعنی گرمیوں کی سبزیوں کی اگیتی کاشت۔ یہ سبزیات فروری مارچ کی بجا ئے نومبر میں کاشت کی جا تی ہیں۔

 
   
میں نے کھیرے کاشت کئے ہو ئے ہیں پھل خوب اور صحت مند ہیں۔ لیکن کچھ کھیرے کڑوے ہو تے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ مجھے کیا کر نا چاہئے ٹاپ
کھیرے کے پھل میں کڑواہٹ کی کئی وجو ہات ہیں۔ جن میں سے موسمی حالات کا نا مساعد ہونا اور پانی کی کمی کا ہونا زیادہ اہم ہیں۔ کھیت کو پانی لگانے کا وقفہ کم کرکے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ خصوصیات موروثی ہے۔ لہٰذا شنا خت ہونے پر پودے تلف کر دیں۔ اب ما رکیٹ میں ایسی اقسام موجود ہیں جن پر کڑوے کھیرے نہیں ہو تے ۔ایسی اقسام کی کاشت مسئلے کا آسان حل ہے  
   
میں نے کھیرے کی فصل کاشت کی ہو ئی ہے۔ اس کے پتوں پر پیلے نشان بننا شروع ہو گئے ہیں ۔اس کے تدارک کے لیے مجھے کیا کرنا چاہیے۔ ٹاپ
 آپ کی فصل پر ڈائونی ملڈ یو بیماری کا حملہ ہو گیا ہے۔ آپکو چاہیے کہ فوراً مینکوزیب زہر والی ادویات میں کوئی بھی دو گرام فی لیٹر پانی کے حساب سے اچھی طرح سپرے کریں اور اسپر ے کو چار دن بعد دہرائیں۔ بعد میں ہفتہ بعد اسپرے جا ری رکھیں۔ اگر موسم بارش والا ہو یا بارش ہو جا ئے تو فوراً اسپرے دہرائیں  
   

بھنڈی توری

 
   
میرے پاس بھنڈی کا بیج ایک سال پرانا ہے ۔مجھے خدشہ ہے اس کا اگا ئو کا فی کم ہو گا۔ کیا مجھے اسے کاشت کرنا چاہیے اور اس کا اگاؤ کتنا کم ہو سکتا ہے۔ ٹاپ
نہیں۔ بھنڈی کا بیج 3-4 سال تک کاشت کیلئے موزوں ہے تا ہم سٹور میں درجہ حرارت اور نمی کا تناسب مناسب رہنا چاہیے۔  
   
سرخ رنگ کے پتوں اور پھلوں والی اقسام کیا خصوصیات ہیں؟ ٹاپ
ان اقسام کی کوئی خا ص خصوصیا ت نہیں۔ پکانے کے دوران ان کا رنگ اڑ کر سبز ہو جا تا ہے۔ سرخ رنگ پودے کی قوت مدافعت میں کو ئی کر دار ادا نہیں کر تے .  
   
بھنڈی کے پودوں کو پھل کم یا بالکل نہیں لگتا؟ ٹاپ
 اس کی کئی وجو ہات ہیں۔ مثلاً بہت زیادہ یا بہت کم درجہ حرارت کا ہونا۔ زمین کی زرخیزی کا کم ہونا یا زمین میں پانی کا غیر موزوں نکاس علا وہ ازیں بھنڈی کو وقت پر کاشت نہ کرنا۔  
   
بھنڈی کے بیج کے کم اگا ئو کی کیا وجو ہات ہیں؟ ٹاپ

 بھنڈی کے بیج کے کم اگا ئو کی کئی وجوت ہیں مثلاً بیج پو را پکنے سے پہلے بر داشت کرنا ۔بیج کے اگا ئو کو مناسب درجہ حرارت کا نہ ہونا ۔بھنڈی کو مناسب وقت پر کاشت نہ کرنا۔ زیادہ اگا ئو

حا صل کر نے کے لیے بیج کو 24-18 گھنٹے پانی میں بھگونے کے بعد کاشت کریں۔

 
   
بھنڈی کب تو ڑنے کے قابل ہو جا تی ہے؟  
عام طور پر بھنڈی کا پھل جب 3-4 انچ ہو جا ئے تو اس کی توڑائی کر لینی چاہیے ۔پھر بعد میں ہر دوسرے دن اس کی تو ڑائی کر لینی چاہیے۔ عموما 25-30 توڑایاں کی جا سکتی ہیں  
   
بھنڈی کے پتے پیلے ہو جا تے ہیں اور مر جھانے کے بعد مر جا تے ہیں؟ ٹاپ
 اس کی وجہ ()() کی بیماریاں ہیں ۔ ان بیماریوں کے تدارک کیلئے فصلوں کا ہیر پھیر ۔قوت مدافعت والی اقسام کا استعمال کریں۔  
   
بھنڈی کے بیج پکنے کی کیا نشانیاں ہیں؟ ٹاپ
بھنڈی کے پھل کا رنگ جب پیلے سے بھورا ہونا شروع ہو جا ئے اور نمی کا تناسب کم سے کم ہو تو اس کو بیج کیلئے تیار سمجھیں زیا دہ دیر کھیت میں کھڑا رہنے سے بھنڈی کا پھل پھٹنا شروع ہو جاتا ہے جس سے بیج کے ضا ئع ہونے کا خطرہ ہے جس سے پیداوار میں کمی آجا تی ہے۔  
   
بھنڈی کی فصل انتہائی صحت مند تھی مگر اب پتے پر چتکبرے پیلے دھبے بننا شروع ہو گئے اس کا مناسب تدارک بیان کریں ٹاپ

پتو ں پر پیلے دھبے بننے کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ اگر پتے پیلے ہو رہے ہوں لیکن رگیں سبز ہی ہوں اور کچھ مدت کے بعد یہ پیلے دھبے بھورے دھبوں کی صورت اختیار کر جا ئیں تو یہ اس با ت کی علا مت ہے کہ فصل چست تیلے کے حملے کا شکار ہے۔ چست تیلے کے حملے کے شروع میں پتے اوپر کی طرف کپ نما شکل اختیار کر لیتے ہیں چست تیلے کے خلاف امیدا کلو پرڈ 200بحساب 80 ملی لیٹر یا تھا یا میتھا کم کسم 25بحساب 24گرام فی ایکڑ اسپرے کرکے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

دوسری پیلے پتوں کی بیمار ی کو زرد رنگ کی چتکبری وائرسی بیماری کہتے ہیں یہ بیماری وائرس کی وجہ سے ہو تی ہے جو کہ سفید مکھی کے ذریعے پھیلتی ہے لہٰذا سفید مکھی کو کنڑول کر کے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس کے علا وہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے سفید مکھی کے خلاف امیڈا کلو پرڈ 200بحساب 250 ملی لیٹر یا اسیٹا مپرڈ 200 بحساب 125 ملی لٹر یا بپروفنیزن 25 بحساب 500 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کرنے سے قابو کیا جا سکتا ہے۔

 
   
بھنڈی کی فصل کی بجائی کی اگا ئو نہ ہونے کے برابر ہو اور ان میں سے اکثر پودے مر گئے ہوں تو اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے. ٹاپ
بھنڈی توری گرم موسم آب وہوا کی فصل ہے لہٰذا اس کی بجا ئی جب کورے کا خطرہ ٹل جا ئے تو کی جا نی چاہیے اس کے علا وہ بیج کا ناقص ہونا بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے لہٰذا دوبارہ بوائی سے پہلے بیج کا اگا ئو ضرور چیک کر لیا جا ئے جو پودے اگنے کے بعد مر گئے وہ جڑ کا اکھیڑا کے با عث ہو سکتا ہے اس صورت میں بیج کو بوائی سے پہلے پھپھوند کش دواٹاپسن ۔ایم یا ریڈومل 2گرام فی کلو گرام بیج سے زہر آلود کرلیں بیماری آنے کی صورت میں 0۰02 کے حساب سے ہفتہ کے وقفہ سے اچھی طرح اسپرے کریں۔  
   
بھنڈی کی فصل پر رس چوسنے والے کیڑے بہت زیادہ حملہ آور ہو رہے ہیں ان کا کیا تدارک کیا جا نا چاہیے. ٹاپ

بھنڈی کپاس کے خاندان سے تعلق رکھنے کے باعث بہت سارے کیڑے مکوڑوں کی پسندیدہ فصل ہے لہذا کیڑے مکوڑوں کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ بھنڈی توری میں امیدا کلو پرڈ 200 بحساب 80 ملی لیٹر فی لٹر یا تھا یا میتھا کم 25بحساب 24 گرام فی ایکڑ جبکہ سفید مکھی کیلئے امیڈا کلو پرڈ200  250  ملی لیٹر  یا اسیٹا میپرڈ 200 بحساب 125 ملی لیٹر یا ڈایا فن تھا ئی یو ران 500 ملی لیٹر فی ایکڑ اسپرے کریں۔ یہ اسپرے چوسنے والے کیڑوں کی شدت کو مدِ نظر رکھ کر اسپرے کرنے کا وقفہ کم کیا جا سکتا ہے۔

نوٹ۔ اسپرے پھل توڑنے کے فوراً بعد کریں اور اگلی توڑائی کا پھل ضا ئع کردیں

 
   

خربوزہ

 
   
خربوزے کی شاخوں پر سوراخ کیوں ہو تے ہیں؟ ٹاپ
خر بوزے کی شاخوں پر پھل کی مکھی کے ڈنگ مارنے سے سوراخ بنتے ہیں۔  
   
خر بوزے کی شاخوں پر بیضوی گھڑے کیوں بنتے ہیں؟ ٹاپ
خربوزے کی شاخوں میں پھل کی مکھی کے انڈے دینے اور اِن سے لاروے بننے اور نکلنے کے عمل سے بیضوی گھڑے نمودار ہو تے ہیں۔ ڈیپٹریکس 100 گرام فی ایکڑ اسپرے کرنے سے پھل کی مکھی کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔  
   
خر بوزے کے پھل میں سوراخ ہو گئے ہیں اور ان کی سنڈیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ وجہ تدارک ؟ ٹاپ
 خربوزے کے نو زائیدہ پھل کی مکھی کے ڈنگ مار کر انڈے دینے سےسوراخ بنتے ہیں اور بعد میں انڈوں سے سنڈیاں بن جا تی ہیں اور پھل نا کارہ رہ جا تا ہے۔  
   
خربوزے کی فصل پر سارے مادہ پھولوں پر پھل کیوں نہین لگتا؟ ٹاپ

اس کی کئی وجوہات ہیں۔

۱۔ مادہ پھول کا کمزور ہونا۔

۲۔ مادہ پھولوں کی بار آوری نہ ہونا ۔

۳۔مادہ پھولوں کی تعداد کا پودے کے خربوزے پانے کی استعداد سے زیا دہ ہونا۔

 
   
خربوزے کے کھیت کو کب اسپرے کر نی چاہیے؟ ٹاپ
خربوزے کی فصل پر مادہ پھول آنے سےپہلے تک کسی بھی وقت اسپرے کیا جا سکتا ہے ۔یاد رکھیں کہ مادہ پھول شروع ہونے پر کیڑے مار سپرے شام کے وقت کر نا چاہیے تا کہ سپرے سے شہد کی مکھیاں محفوظ رہیں۔  
   
خوبوزے پھیکے کیوں ہو تے ہیں؟ ٹاپ

خربوزے کی فصل پر بیماریوں اور کیڑوں کا حملہ ہونے سے پتے سوکھ جا تے ہیں جس کی وجہ سے خر بوزے پھیکے ہو جا تے ہیں۔ دوسرا برداشت کے قریب زیادہ پانی لگانے سے بھی

خر بوزے پھیکے ہو جا تے ہیں۔ اس کے علاوہ زیا دہ لو چلنے سے خر بوزے پکنے کی بجا ئے سو کھنے شروع ہو جا تے ہیں۔

 
خربوزے کی کونسی قسم کاشت کرنی چاہیے؟ ٹاپ
موسمی کاشت کیلئے محکمہ کی سفارش کر دہ اقسام ٹی 96 اور راوی ہیں جو نسبتاً زیا دہ درجہ حرارت بر داشت کر سکتی ہیں۔ اس کے علا وہ ٹنل کاشت کیلئے درآمد شدہ اقسام کاشت کی جا سکتی ہیں۔  
   
برداشت کے قریب بارش یا زیا دہ پانی لگنے سے خربوزے پھیکے ہوجا تے ہیں وجہ؟ ٹاپ
ہاں! برداشت کے قریب خربوزے کی فصل کیلئے خشک موسم کی ضرورت ہو تی ہے جو پھل کی مٹھاس میں معاون ہو تی ہے۔ اس کے علا وہ بر داشت کے قریب گرم دن اور ٹھنڈی راتیں خربوزے کی مٹھاس میں معاون ثابت ہو تی ہیں۔ زیا دہ بارش یا زیادہ پانی لگنے کی وجہ سے پودے کی توا نا ئی پودے کے حیا تی عمل کی طرف منتقل ہو جا تی ہیں۔ بالخصوص بیماریوں کے حملےکی وجہ سے بھی مٹھاس کم ہوتی ہے۔  
   
اگاؤ کے بعد جب خربوزے دو پتوں پر ہو تے ہیں تو اکثر کیڑا پتے کھا کر سوراخ کر دیتاہے ۔اس کی کیا وجو ہات ہیں۔ ٹاپ
جب خربوزے کے پودے کے دو پتے ہوتے ہیں تو کدو کی لال بھونڈی فصل پر حملہ آور ہو تی ہے۔ نرم پتوں کو کھا جا تی ہے جس سے پتوں میں سوراخ ہو تے ہیں۔ لیکن بعد میں تمام پتے ختم ہو جا تے ہیں جس سے آخر میں تمام پود ختم ہو جا تا ہے اور مر جا تا ہے۔ اس حملے کو کونفیڈار بحساب 80 ملی لیٹر فی ایکڑا سپرے کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔  
   
خربوزے کی فصل جب جو بن پر ہو تی ہے تو اکثر پتے پر برائون رنگ کے دھبے ظا ہر ہو تے ہیں جو بعد میں بڑے ہو جا تے ہیں اور آخر میں پودا مر جاتا ہے ۔اس کی کیا وجو ہات ہیں اور علاج بتائیں۔ ٹاپ
یہ نشانیاں روئیں دار پھپھوندی کی ہیں جو خر بوزے کی فصل پر حملہ آور ہو تی ہے اور بہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس بیماری کو ریڈومل بحساب 200 گرام فی ایکڑا سپرے کرنے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔  
   
خربوزے کی فصل پر پتوں پر سفید پا ئوڈر جمع ہو جا تا ہے جس سے پودا کمزور اور بعد میں مر جا تا ہے اس کی کیا وجو ہات ہیں۔؟ ٹاپ
 یہ خربوزے کی بیماری سفوفی پھپھوند کا حملہ ہے۔ اس کے موثر کنٹرول کیلئے سکور بحساب 30 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کرنے سے روکا جا سکتا ہے  
   

تربوز

 
   
تربوز کی فصل صحت مند تھی کہ اچانک پتے کی نچلی سطح بھورے رنگ کی ہو گئی اور پتوں پر جا لے بننے لگے۔ اس کی وجہ اور حل کیا ہے۔ ٹاپ
فصل پر مائٹس یعنی جو ئوں کا حملہ ہو گیا ہے۔ جس کے تدارک کیلئے ہیکسا تھا ئیوزاکسن بحساب 200 گرام فی ایکڑ سپرے کریں۔  
   
تربوز کی فصل پر پھل لگے ہو ئے ہیں مگر اچانک کچھ پھل پھٹنا شروع ہو گئے ہیں ۔وجہ اور حل بتائیں ؟ ٹاپ
اس کی کئی وجو ہات ہو سکتی ہیں۔تربوز کی فصل پر پھل بننے اور پر ورش پانے کے دوران پودوں میں پانی کی شدید کمی ہو جانے پر فصل کو وافر پانی کا یک لخت میسر آنا (پانی کی شدید کمی والی فصل کو دوپہر یا شام کے دوران پانی دینا )  
   
تربوز کی بیل پر سارے مادہ پھولوں سے پھل کیوں نہیں بنتے. ٹاپ
مادہ پھول کا زیا دہ کمزور ہونا۔پھولوں کی زر پاشی کا نہ ہونا۔ پودے کی عمومی نشوونما سے مادہ پھولوں کی تعداد زیا دہ ہونا ۔مادہ پھولوں سے پر ورش پانے والے پھل کی تعداد کا تعلق قسم سے بھی ہو تا ہے.  
   

گھیا کدو

 
   

گھیا کدو کی بیل کالی ہو جا تی ہے اور پھر خشک ہو کر مر جا تی ہے ۔وجہ؟

ٹاپ
گھیا کدو کم درجہ حرارت کو بر داشت نہیں کر سکتا ۔ لہذا اس کو مناسب اور صحیح وقت پر کاشت کرنا چاہیے ۔علا وہ ازیں جڑ کا اکھیڑا بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے ۔جڑکے اکھیڑا کیلئے بیج بحساب  0۰02 ہفتہ کے وقفہ سے اچھی طر ح سپرے کریں۔ Antracol کوبوائی سے پہلے پھپھوند کش ٹاپسن ایم یا کار بنڈازیم بحساب دو گرام فی کلو گرام لگا ئی جا ئے یا بیماری کی صورت میں  
   
گھیا کدو کے پتوں کی رگیں پھو ل گئی ہیں اور چھو ٹے رہ گئے ہیں وجہ؟ ٹاپ

Cucumber mosaic virus  کا حملہ اس کی بنیادی وجہ ہے۔ متاثرہ پودوں کو اکھیڑ دیں اور رس چوسنے والے کیڑوں کا تدارک کریں۔

 
   
پتے چڑ مڑ اور سائز میں چھو ٹے رہ گئے ہیں  وجہ اور تدارک بتا ئیں؟ ٹاپ
وائرس جو کہ رس چوسنے والے کیڑوں کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ رس چوسنے والے کیڑے مثلاً چست تیلہ کے تدارک کیلئے امیدا کلو پرڈ 200 ایس ایل بحساب 80 ملی لیٹر یا تھا ئیا میتھا کسم 25 ڈبلیو بی بحساب 24 گرام فی ایکڑ سپرے کریں اور سفید مکھی کے تدارک کیلئے میڈا کلو پرڈ بحساب 250 ملی لیٹر یا ا سیٹا میپرڈ 200-125 ملی لیٹر یا بپروفیوژن 25  500 گرام یا ڈایا فن تھا ئی   یو ران 500 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ وائرس سے متاثرہ پودے نکال دیں   
   

گھیا کدو کے کچھ پھل کڑوے پیدا ہو تے ہیں کیوں؟

ٹاپ
عموماً نشو ونما کے دوران دبا ئو اس کی وجہ بنتی ہے یہ دبا ئو پانی ، گرمی اور غذائی اجزا ء کی کمی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ کچھ پودے ہی کڑوے ہو تے ہیں۔ ایسی صورت میں جن پودوں سے کڑوے گھیا کدو اتریں ان پودوں کو تلف کر دیں۔  
   
گھیا کدو کا بیج کس طرح پیدا کیا جا سکتا ہے؟ ٹاپ

بیج کیلئے چھو ڑے گئے پودوں میں سے بیمار اور کمزور پو دے نکال دیں۔ صحت مند پودوں کے ساتھ اگر کوئی ٹیڑھا پچکا ہوا پھل ہو تو اس کو بھی توڑ دیں۔ جب پھل کا رنگ سبزی مائل سے خاکی رنگ کا ہو جائے اور اس کے اندر بیج کھڑکنا شروع ہو جا ئیں تو پھل بر داشت کے قابل ہو جا تے ہیں ۔پھل میں سے بیج نکا لنے کے بعد پانی سےا چھی طر ھ دھو کر اس حد تک خشک کر لئے جائیں کہ ان میں نمی کا تناسب 7فیصد رہ جائے۔

اس بات کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ان تمام کوششوں کے با وجود غیر معمولی قدرتی عوامل کبھی 10 سال کے بعد کبھی 20 سال کے بعد اور کبھی آدھی صدی کے بعد اپنے ہی نتا ئج کے حا مل ہوتے ہیں ۔یعنی ان سے بہت زیا دہ منا فع بھی حا صل ہو سکتا ہے اور غیر معمولی نقصان بھی۔ ارشاد با ری تعالیٰ ہے کہ ہم نے کا ئنات انسانوں کیلئے مسخر کر دی ہے اور جو اس میں غور کر تے ہیں  ان کیلئے فوائد پوشیدہ ہے