کارہائے نمایاں

اس ادارےنےمندرجہ ذیل اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

  بڑےپیمانےپرپتھری پشتےلگانا

 پوٹھوہارمیں عام طورپرزمین ہموارنہیں ہے بلکہ اس کی سطحوں کی بلندی کئی جگہوں پر مختلف ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں طوفانی بارشوں میں پانی ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں چلا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں کھیتوں کے بند ٹوٹ جاتے ہیں  اور زمینی کٹائو کی وجی سے کھندروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ گورنمنٹ پنجاب ہر سال سیمنٹ اور اینٹوں سے بنائے گئے پشتوں پر کروڑوں روپے لگاتی ہے۔ یہ بند یا پشتے بہت مہنگے ہوتے  ہیں اور کسانوں کی پہنچ سے باہر ہوتے ہیں اور وہ انہیں وسائل سے نہیں بنا سکتے ۔ موجودہ پتھری پُشتے کےڈیزائن کی  بنیاد علاقائی طور پر میسر پتھروں پرہے۔ اور وہ بغیرسیمنٹ کےلگائےجاتےہیں۔جن پربارش کا      زائد پانی محفوظ طریقےسےبہتاہے۔اورزمین کوکٹاؤسےمحفوظ رکھتاہےاوراسطرح زیادہ سےزیادہ پانی کھیت جذب کرتاہے۔ پچھلےدوسالوںسےیہ پتھری پُشتےبہت چھوٹےپیمانےپربھی لگائےگئےہیں۔دستیاب وسائل سے 100 سے زائد پتھری پُشتےدھرابی ڈیم کےواٹرشیڈعلاقے  میں لگائےگئےہیں۔ان علاقوں میں کھوکھربالا، رہناسادات، بھٹی گجر ، چک خوشی اور ڈھوک موری شامل ہو تے ہیں۔ جس کی اوسطٓآلاگت دس ہزار روپے تک آتی ہے۔   ۔قدرتی طورپراگنےوالی گھاس ان پتھروںکومضبوطی سےجوڑےرکھنےمیں  کارگر  ثابت ہوتی ہے۔

فصل بڑھانےکےلئےبڑےپیمانےپرجپسم کااستعمال

بارانی علاقےمیں زراعت کادارومداربارش پرہوتاہے۔سالانہ تقریباُُ دوتہائی بارشیں مون سون کےموسم میں ہوتی ہیں لہٰذااگلی فصل کی کامیابی کادارومدار اس ٹیکنالوجی پرہوتاہےجوبارش کےپانی کوزیادہ دیرتک محفوظ کرسکے۔ بین الاقوامی طور پراستعمال ہونےوالی ٹیکنالوجی جوبارش کےپانی کومحفوظ کرنےکےلئےاستعمال کی جاتی ہے ان میں زمین میں ہل چلانا ، ملچ (نامیاتی اورغیرنامیاتی) اور کیمیائی عناصرکااستعمال شامل ہے۔ ہمارےملک میں جپسم قدرتی طورپردستیاب ہےاورسستی بھی ہے۔لہٰذایہ تحقیق کی گئی ہےکہ جپسم نہ صرف زمین کی نمی کومحفوظ کرتی ہےبلکہ زمین کی طبعی اورکیمیائی حالت کوبھی بہتربناتی ہے۔ تجربات میں دیکھاگیاہے کہ چکوال،راولپنڈی،اٹک اورجہلم کےمختلف علاقوں میں جوجپسم مون سون کی بارش سےپہلےڈالی گئی تھی اسنےیہ ثابت کیاکہ گندم کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہواہےاورتقریباُُ 22% گندم کی پیداوار میں اضافہ نوٹ کیاگیاہے۔تقریباُُایک ٹن جپسم فی ایکڑکےاستعمال سےیہ اضافہ حاصل ہوتاہے۔جپسم کادوسری فصلوںمیں مسلسل استعمال سےانکی پیداوارمیں 10-15% اضافہ معلوم کیاگیاہے۔جپسم کا سب سےزیادہ فائدہ یہ ہےکہی یہ فصلوں کوآنےوالےتین سال تک دستیاب رہتی ہےپچھلےدوسالوں سےاس ٹیکنالوجی کوپتھری پُشتوں کےساتھ دھرابی کےواٹرشیڈعلاقوں میں استعمال کیاگیاہے۔جپسم کوکسان کےکھیتوں میں گندم اورمونگ پھلی کی پیداوار میں اضافےکےلئےاستعمال کیاگیاہے۔

کھندرذدہ زمین کی دیکھ بھال ہموارکئےبغیرکٹاؤزدہ زمین کی دیکھ بھال اوربارشی پانی کااستعمال کٹاؤاورکھندرزدہ

خطہ پوٹھوہار میں کھندرذدہ اورکٹاؤوالی زمین کو معمول کی مشق  سے ہموارکروانا(کاٹنااورہموارکرنا) تاکہ زمین کوقابل کاشت بنایاجاسکے۔ دس گھنٹےفی ایکڑکےحساب سےکھیت کوہموارکروانامعاشی لحاظ سےقابل برداشت سمجھاجاتاہے۔لیکن عام طورپربلڈوزکوکھندرذدہ زمین کوہموارکرنےکیےلیے 100 سےزائدگھنٹےدرکارہوتےہیں۔ اوروہ بھی عموماََگورنمنٹ کےخرچےپرکیاجاتاہے۔ اسم میں بہت زیادہ خرچہ آتاہے۔اوراوپروالی ذرخیززمین جوزیادہ غذائی اجزاءپرمشتمل ہوتی ہےنیچےچلی جاتی ہے۔ اسکےساتھ بھی بارشی پانی سےزمینی کٹاؤمیں اضافہ ہوگا۔لہذاتجربات کی مددسےایسی ٹیکنالوجی کومعیاری بنایاگیاجسکےاستعمال سےبغیربلڈوزرسےہموارکی گئی زمین کوفروٹ کےپودےبارشی پانی سےاگانےکیلئےاستعمال کی اجاسکے۔

اسطرح کی ٹیکنالوجیزکاایک پیکج تیارکیاگیاجوکہ زمین کومحفوظ بنانےکےطریقوںپرمشتمل ہے۔ جس میں پودوں کوہاف مون(آدھاچاند)کی شکل میں سیڑھی نماکھیتوں میں لگایاجاتاہے۔ حال میں یہ تجربات کھندر /کٹاؤذدہ زمین گاؤں دھمال (تحصیل جنڈ) ضلع اٹک اورگاؤں ھنیال ضلع جہلم میں شروع کیےگئےہیں۔دھمال میں ریڈبلڈ، فالسہ، گریپ فروٹ،میٹھا، چائنہ لیموں اورزیتون کےپودےلگائےگئےہیں۔ آبپاشی کابندوبست ایک بہتی ہوئی ندی سےڈیزل پمپ لگاکرکیاجاتاہے۔ ھنیال میں لگائےگئےپودوں میں زیتون، انجیراور آڑوشامل ہیں۔ ان جگہوںپروہ پودےبہترکارکردگی دکھارہے ہیں جنکی پانی کی ضرورت کم ہے۔

سبزکھادکےاستعمال سےزمین کی نمی کومحفوظ کرنا

بارانی علاقے میں زراعت کی کامیابی زیادہ نمی محفوظ کرنےپرمنحصرہے۔ سبزکھادزمین میں نمی محفوظ کرنےکےطریقوں میں سے ایک ہے۔ادارہ ساکری نےکسانوں کےکھیت میں کامیابی سےاسےلگایااورکسانوں کو اسکو اپنانے کی اہمیت پرزوردیا۔ بہت سی سبزکھادیں ہیں جوٹیسٹ کی گئی ہیں جوزمین کی نمی محفوظ کرنےپراثرڈالتی ہیں۔ ان سبزکھادوں میں گوارا خط پوٹھوہارکےلئےسب سےزیادہ موزوں ہے۔کسانوں میں اس ٹیکنالوجی کواختیارکرنےکی رفتاربتدریج بڑھ رہی ہے۔

بارشی پانی کومحفوظ کرنےکےطریقے

دنیابھر میں بارشی پانی کومحفوظ کیا جاتاہےاوراسکےکمانڈایریا میں فروٹک ےپودےلگائےجاتےہیں۔ساکری نےاس طریقےکوکسانوں کےکھیتوں میں استعمال کیاہےاورمقامی آب وہوا کےمطابق پودےلگائےگئےجہاںپربارشی پانی کومحفوظ کرنےکا Structure موجودتھا۔یہStructureبارشی پانی کومحفوظ کرنےکےلئےبڑےمؤثرثابت ہوئےجس سے سطحی پانی اورنمی انStructureکےسائزاورڈیزائن کےمطابق محفوظ ہوں۔مقامی کسان اپنےباغات کےلئےاس طریقہ کواختیارکرنےکےلئےتیارہیں تاکہ پھلدارپودےلگاکراپنی معاشی حالت کوبہتربنا ئیں اس قسم کےStructureنمی کومحفوظ کرنےکےلئےبہت مفید ہیں خاص کرجہاں ڈھلوان 5% سےکم ہو۔ساکری نےاس تکنیک کوکلرکہار،ولانہ اورکھوکھربالاضلع چکوال میں آزمایا        ہے اوریہ بہت مفیدثابت ہوئےہیں۔