کپاس پاکستان کی نہایت اہم فصل ہے۔ یہ غیر ملکی برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی کا انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ اور پاکستان میں لاکھوں لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے۔ جنوبی پنجاب (ملتان، بہاولپور، رحیم یار خاں اور ڈی جی خا ں ڈویژن ) میں فصلوں کی ترتیب کپاس۔ گندم ۔ کپاس ہے۔ جو کہ پیداواری مناسبت سے کپاس کا مرکزی علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ کپاس پر تحقیقاتی کام کی ابتداء1902میں کپاس کےتحقیقاتی اسٹیشن لائل پور(موجودہ فیصل آباد) کے قیام سے عمل میں آئی ۔ کسانوں اور کپاس سے متعلقہ فیکٹریوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے حوالے سے کپاس کی تحقیق میں جدت آئی۔کپاس کا تحقیقاتی اسٹیشن ملتان، جنوبی پنجاب کا ابتدائی اور قدیم ادارہ ہے جس کا قیام 1935 میں وجود میں آیا تاکہ بہتر پیداوار کی حامل اقسام کو متعارف کیا جاسکے اور جنوبی پنجاب میں کپاس کی اقسام کی جانچ کی جا سکے۔ فیصل آباد سے کپاس کا ڈائریکٹر آفس 2016 میں منتقل کیا گیا اور یہی ادارہ اسٹیشن سے ترقی پا کر2017میں انسٹیٹیوٹ بن گیا۔ اس ادارے کے چھ ذیلی ادارے کپاس پر تحقیق کر رہے ہیں جو کہ بہاولپور، وہاڑی، ساہیوال، فیصل آباد اور خان پور میں واقع ہیں۔ تحقیقاتی ادارہ برائے کپاس کا نقشہ درج ذیل ہے-
مقاصد
- پیداوار میں بہتری
- کپاس کی پتہ مروڑ وائرس (CLCuV)بیماری کے خلاف مزاحمت
- خشک سالی / پانی کی کمی کے خلاف مدافعت
- کیڑے مکوڑوں کے خلاف مزاحمت
- ریشے کے معیار میں بہتری
- وراثتی بنیاد کی توسیع
- کپاس کی وراثتی اقسام کو فروغ دینا۔
- جلد تیار ہونے والی اقسام/ انواع
- پودوں کی زیادہ تعداد میں لگائی جانے والی اقسام/ انواع
- گرمی برداشت کرنے والی اقسام
مستقبل کی منصوبہ بندی
- مشینی چنائی کے لئے مناسب اقسام کی تیاری
- پتہ مروڑ و ائرس کا لمبا ریشہ ، گرمی اور پانی کے خلاف برداشت کی حامل اقسام کی تیاری بذریعہ جینیٹک انجینئرنگ ۔ جس کے لئے مالیکیولر لیبارٹری کا قیام ضروری ہے۔
- نئی اقسام کے معیار کی جانچ پڑتال کرنا
- تحقیق اور مہارت کی ترقی بذریعہ انسانی ذرائع / وسائل
- چھوٹے کسانوں کے لئے کم لاگت والی ٹیکنالوجی متعارف کرانا