چارہ جات

پاکستان کی معشیت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے پاکستان کی جی- ڈی- پی کا 18.5 فی صد حصہ زراعت سے منسلک ہے اسی طرح لائیو سٹاک کا بھی پاکستان کی معشیت میں بہت اہم کردار ہے پاکستان کی جی – ڈی – پی میں 11.22 فیصد حصہ لائیو سٹاک کا ہے پاکستان میں زراعت کے شعبہ کی طرف سے جو حصہ جی –ڈی – پی کا بنتا ہے اس میں 64.54 فیصد حصہ لائیو سٹاک کا ہے ( اکانومک سروے آف پاکستان (2108-2109)لائیوسٹاک کی ترقی کے لیے چارہ جات کا شعبہ بہت اہمیت کا حا مل ہے کیونکہ مویشیوں کی تمام اقسام کی خوراک کی نسبت سبز چارہ 2 سے 3 گنا سستا ہے ۔پاکستان میں 2.45 ملین ہیکٹرز رقبے پر چارے کی کاشت کی جاتی ہے۔ جس سے 55.47 ملین ٹن سبز چارہ حاصل ہوتا ہے جس میں سے پنجاب میں 1.81 ملین ہیکٹرز رقبے پر چارہ کی کاشت کی جاتی ہے اور اس سے 41.98 ملین ٹن سبز چارہ حاصل ہوتا ہے۔ پنجاب میں گندم اور کپاس کے بعد چارے کی پیداوار کا نمبر آتا ہے پاکستان میں جانوروں کو مناسب مقدار میں سبز چارہ نہیں ملتا جس کی بڑی وجہ ضرورت اور پیداوار کے تناسب میں فرق ہے ان تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں چارہ جات کی ایسی نئی اقسام دریافت کرنی چاہیے جس کی نہ صرف زیادہ پیداواری صلاحیت ہو بلکہ غذاکی اعتبار سے بھی بہت اچھی ہوں۔ اس سلسلہ میں زرعی تحقیقاتی ادارہ برائے چارہ جات سرگودہا نے مختلف چارہ جات کی انتس (29) نئی اقسام متعارف کرائی ہیں جو کہ غذائیت اور پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں۔