تحقیقاتی ادارہ دھان، کالا شاہ کاکو

 

دھان کی فائن اقسام کونسی ہوتی ہیں؟ ٹاپ
دھان کی باسمتی اقسام (باسمتی 370، باسمتی پاک، سپر باسمتی,باسمتی 2000، شاہین باسمتی، باسمتی515،  پنجاب باسمتی،چناب باسمتی،کسا ن باسمتی، سپر باسمتی2019، سپر گولڈ) اور غیرباسمتی اقسام ( پی کے 1121ایرومیٹک، پی کے 386وغیرہ) کومجموعی طور پر فائن اقسام کہتے ہیں۔  
   
چاولوں کی منظور شدہ اقسام کون سی ہیںَ؟ ٹاپ

باسمتی اقسام: باسمتی 370، باسمتی پاک، سپر باسمتی,باسمتی 2000، شاہین باسمتی، باسمتی515،  پنجاب باسمتی،چناب باسمتی،کسا ن باسمتی، سپر باسمتی2019، سپر گولڈ

غیر باسمتی اقسام: پی کے 1121ایرومیٹک، پی کے 386

کورس اقسام :اری 6،کے ایس282،کے ایس کے 133، کے ایس کے 434

دوغلی اقسام: پی ایچ بی 7 ، وائے26،  شنہشاہ2  ،  پرائیڈ1 ، آر ائز سو ئفٹ وغیرہ

 
   
چاول کی ممنوعہ اقسام کونسی ہیں؟ ٹاپ
کشمیرا، مالٹا، سپر فائن ، سپرا  ، اور  سپری ہرگز کاشت نہ کریں۔  
   
شرح بیج فی ایکڑ کیا ہے؟ ٹاپ
باسمتی اقسام کےلئے4تا 5 کلوگرام جبکہ کورس اور دوغلی اقسام کےلئے6تا 7کلوگرام فی ایکڑہے۔  
   
دھان کی فائن اور کورس اقسام کی نرسری لگانے کا وقت کیا ہے؟    ٹاپ
دھان کی کورس اقسام کی نرسری لگانے کا وقت 20مئی تا7جون ہے جبکہ فائن اقسام کا یکم جون تا25جون ہے ماسوائے شاہین باسمتی ، کسان باسمتی جنکا نرسری لگانے کا وقت 15جون تا30جون ہے۔  
   
نرسری اگانے کا تر یا کدو کا طریقہ کیا ہے؟ ٹاپ
یہ طریقہ چکنی اور چکنی میرا زمینوں میں اپنایا جاتا ہے جن میں پانی کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک مقبول طریقہ ہے اور دھان کے روایتی علاقہ (شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ) میں زیادہ تر پنیری اس طریقہ سے کاشت کی جاتی ہے۔ اس طریقہ میں منتخب کھیت کو پنیری کاشت کرنے سے 30-25دن پہلے پانی سے بھر دیا جاتا ہے۔ پانی دینے سے پہلے خشک یا وتر حالت میں دوہرا ہل چلا دیا جائے تو زمین کھل جاتی ہے اور بہتر کدو بنتا ہے۔ پانی دینے کے چند دن بعد جب زمین نرم ہو جائے تو دوہرا ہل اور سہاگہ چلا دیا جاتا ہے۔ اس طرح ہر ہفتہ عشرہ بعد دوہرا ہل اور سہاگہ چلایا جاتا ہے۔ یہ سب عمل پانی کی موجودگی میں ہوتا ہے۔ سہاگہ دینے کے بعد کھیت کو تھوڑی سی ہوا لگنے دی جاتی ہے تاکہ جڑی بوٹیوں کے بیج اگ آئیں اور ہل چلانے اور سہاگہ دینے پر مٹی میں دب کر گل سڑ جائیں۔ آخری تیاری کے وقت زمین کو بذریعہ سہاگہ اچھی طرح ہموار کر لیا جاتا ہے۔ زمین کی تیاری کے بعد کھیت کے درمیان میں ایک وٹ بنا کر کھیت کو دوحصوںمیں تقسیم کر لیں۔ ہر حصے کے درمیان میں ایک کھالی بنائیں اور اس کھالی کے عموداً دونوں طرف تین تین وٹیں بنا کر ہر حصے کے آٹھ کیارے بنا دیں۔ کیارے بنانے کا فائدہ یہ ہو گا کہ بیج کا چھٹہ دینے، پانی لگانے اور  نکالنے میں آسانی رہے گی۔ کھیت کو زیادہ چھوٹی چھوٹی کیاریوں میں تقسیم کرنے سے پانی کا انتظام بہتر رہتا ہے۔ان کیاروں میں انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ دے دیا جاتا ہے۔ پنیری کاشت کرنے کا یہ طریقہ ذرامشکل او رمہنگا ہے لیکن اس طریقہ سے جڑی بوٹیاں بہت کم اگتی ہیں، پنیری توانا او رصحت مند ہوتی ہے اور نسبتاً جلد تیار ہو جاتی ہے۔ یہ پنیری 30-25دن میں منتقلی کے قابل ہو جاتی ہے۔  
   
نرسری اگانے کا خشک طریقہ کاشت کا طریقہ کیا ہے؟ ٹاپ
یہ طریقہ ان علاقوں میں اپنایا جاتا ہے جہاں زمین میرا ہو اور اس میں پانی کھڑا نہ ہو سکتا ہو یا وہاں پانی کی بہم رسائی مشکل ہو۔ اس طریقہ میں زمین خشک طریقہ سے تیار کر لی جاتی ہے۔ اگر ہفتہ عشرہ کے وقفہ سے دودفعہ رائونی کر دی جائے اور وتر آنے پر دوہرا ہل اور سہاگہ چلا دیا جائے تو جڑی بوٹیوں کی تلفی میں بہت مدد ملتی ہے۔ زمین کی تیاری کے بعد کھیت کو چھوٹی چھوٹی کیاریوں میں تقسیم کر لیا جاتا ہے۔ ان کیاریوں میں خشک بیج کا چھٹہ دے کر گلی سڑی گوبر کی کھاد یا بھوسہ کی ہلکی تہہ بچھا دی جاتی ہے اور ضرورت کے مطابق پانی لگا دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کاشت میں جڑی بوٹیاں زیادہ اگتی ہیں جن کونکالنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ پنیری 35تا 40 دن میں تیار ہوتی ہے لیکن اس پنیری کو اکھاڑنا آسان ہوتا ہے۔  
   
نرسری اگانے کا راب کا طریقہ کیا ہے؟ ٹاپ
یہ طریقہ ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ میں رائج ہے۔ اس طریقہ میں خشک زمین میں بار بار ہل او ر سہاگہ چلا کر زمین کو باریک اور بھربھرا کر لیا جاتا ہے۔ پھرکھیت کو ہموار کر کے گوبر یا پھک کی دو انچ تہہ بچھا دی جاتی ہے اور اس کو آگ لگا دی جاتی ہے ۔ راکھ ٹھنڈی ہونے پر اس کو کَسّی سے زمین میں دبا دیا جاتا ہے اور اس طرح تیار شدہ زمین پر خشک بیج کا چھٹہ دے کر حسب ضرورت پانی دے دیا جاتا ہے۔ یہ پنیری 35تا 40دن میں منتقلی کے قابل ہو جاتی ہے۔ اس طریقہ کاشت میں جڑی بوٹیاں کم اگتی ہیں او رپنیری کو اکھاڑنا بھی آسان ہوتا ہے۔  
   
یج کو بیماریوں کے خلاف زہرکیسے لگایا جا تا ہے؟ ٹاپ
دھان میں کئی بیماریاں مثلاً بکائنی، پتوں کا بھورا جھلسائو وغیرہ زیادہ تر بیج سے چلتی ہیں۔ ان بیماریوں کے تدارک کے لیے بیج کو زہر لگانا بہت ضروری ہے۔ بیماریوں سے بچاو کایہ طریقہ بہت سستا اور آسان ہے۔ بیج کوزہر دو طریقوں سے لگایا جا سکتا ہے۔پہلے طریقہ میں کاشت سے دو ہفتے پہلے بیج کو سفارش کردہ زہر(اڑھائی گرام / ملی لٹر فی کلو گرام بیج یا فی لیٹر پانی میں ملائیں) لگائیں۔ کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ زہر ہر بیج پر یکساں لگے تاکہ بیج پر موجود ہر بیماری کے تخم ریزے مکمل طور پر مر جائیں زہر لگانے کے دو ہفتہ بعد بیج کو خشک بوئیں یا بھگو کر انگوری مارے ہوئے بیج کااستعمال کریں۔ یہ آپ کے پنیری اگانے کے طریقہ پر منحصر ہے۔ دوسرے طریقہ میں بیج سے 1.25گنا مقدار میں پانی لے کر اس میں زہر ملائیں اور اس کا  محلول بنا کر بیج کو اس میں 24گھنٹے کے لیے بھگوئیں۔ مثلاً اگر  10کلوگرام بیج ہو تو ساڑھے بارہ لٹر پانی لیں۔ اس پانی میں 25گرام زہر ملا کر محلول بنائیں۔ بیج کو زہر ملے پانی میں 24گھنٹے بھگونے کے بعد 36تا48گھنٹے دبّو دیں تاکہ بیج انگوری مارلے۔ بیج کو زہر لگانے کا یہ طریقہ کدو والی پنیری کے لیے ہے۔  
   
پنیری کی مناسب عمر کیا ہونی چاہیے؟ ٹاپ
کھیت میں مناسب عمر کی پنیری کی منتقلی اچھی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہے ۔ کدو کے طریقہ سے تیار کی ہوئی پنیری 30-25دن میں منتقلی کے قابل ہو جاتی ہے جب کہ خشک طریقہ سے کاشت کی ہوئی پنیری 40-35دن میں تیار ہوتی ہے۔ سب اقسام کے لیے موزوں عمر 40-25دن ہے اگر منتقلی کے وقت پنیری کی عمر 25دن سے کم ہو تو پودے نازک ہونے کی وجہ سے گرمی برداشت نہیں کر سکتے او رکافی تعداد میں مر جاتے ہیں اس طرح کھیت میں پودوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ اگر پنیری 40دن سے زیادہ عمر کی ہو گی تو کھیت میں منتقلی کے بعد اس کی شاخیں کم بنیں گی اور اس طرح پیداوار پر بُرا  اثر پڑے گا۔ پنیری اکھاڑنے سے ایک دو دن پہلے دیکھ لینا چاہیئے کہ پنیری میں پانی موجود ہے ۔ اگر پانی موجود ہو گا تو مٹی نرم ہونے کی وجہ سے پنیری کو اکھاڑتے وقت جڑیں نہیں ٹوٹیں گی۔ اگر پانی موجود نہ ہو تو پانی دے دینا چاہیئے تاکہ پنیری باآسانی اکھاڑی جا سکے۔   
   
سفارش کردہ فی ایکڑ پودوں کی تعداد کیا ہونی چاہیئے؟ ٹاپ
پنیری کی منتقلی کے وقت کھیت بالکل ہموار ہونا چاہیئے اور اس میں پانی کی گہرائی ایک سے ڈیڑھ انچ ہونی چاہیئے۔ پنیری کی مناسب عمر(40-25دن )کی صورت میں ایک سوراخ میں دوپودے لگائیں۔ پنیری کی مناسب عمر کی صورت میں ایک پودا یا دو پودے فی سوراخ لگانا ایک جیسی پیداوار دیتا ہے بشرطیکہ لاب کی منتقلی کے بعد ناغے پر کر دیئے جائیں۔ لیکن عملی طو رپر کاشت کار  ناغے پُر نہیں کرتے اس لیے دو پودے لگائیں۔ زیادہ عمر کی پنیری کم شاخیں بناتی ہے اس لیے فی سوراخ پودوں کی تعداد بڑھانا ناگزیر ہے۔ 50دن سے زیادہ عمر کی پنیری منتقل نہ کی جائے ورنہ پیداوار میں 40-30فیصد کمی ہو جائے گی کیونکہ 50دن سے زیادہ عمر کی پنیری گنڈھل ہو جاتی ہے۔ ایسی پنیری سے پودوں کی تعداد فی سوراخ بڑھا کر اچھی پیداوار حاصل نہیں کی جا سکتی۔ نتائج سے واضح ہے کہ اگرپنیری زیادہ عمر کی ہو جائے تو فی سوراخ پودوں کی تعداد بڑھا کر اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے لیکن 50دن سے زیادہ عمر کی پنیر ی منتقل کرنا سودمند نہیں ہوتا۔ایک یکڑ میں اسی ہزار پودوں کی تعداد ہو نی چاہئے۔