کارہائے نمایاں

کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان، کاٹن کی تحقیقاتی سر گرمیوں کا مرکزہے اور اب تک اپنے ذیلی اسٹیشنز کو ساتھ ملا کر59 کپاس کی اقسام بنا چکا ہے:

  • کپاس کی اقسام  ،ایم این ایچ-93، ایم این ایچ-886 اور ایس-12 بہت مقبول رہیں جو کہ پنجاب کے 50 فیصد رقبہ پر کاشت ہوئیں اور سندھ کے اضلاع میں بھی مشہور رہیں
  • پنجاب میں زیادہ سے زیادہ پیداوار 11.417 ملین گانٹھ 1991 میں ریکارڈ ہوئی جب اِس ادارہ کی بنائی گئی کاٹن  ورائٹی (ایس-12) تقریباٗ 50 فیصد رقبہ پر کاشت تھی اور فی ایکڑ اوسط پیداوار 26 من رہی جو کہ پنجاب میں ایک ریکارڈ ہے
  • کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کا پاکستانی معیشت میں1424.70 بلین کا اضافہ جو کہ پاکستان میں کسی بھی  تحقیقاتی ادارے کا سب سے بڑا حصہ ہے
  • اس تحقیقاتی ادارہ  کی کار ہائے نمایاںمیں کپاس کے بین الا قسام ہائیبرڈ کی تحقیق ہے
  • ہمارے ہاں کپاس کی 22 مختلف اقسام ہیں۔ جو کہ دیسی اور امریکن  کپاس کے ملاپ سے وجود میں آئی ہیں
  •  اس وقت تک امریکن دیسی کاٹن کے ملاپ سے دو اقسام بنائی جا چکی ہیں۔ جو کہ کم کھاد پانی، جلدی پک کر تیار ہونے والی ہیں اور ان اقسام کی وائرس کے خلاف قوت مدافعت بہت زیادہ  ہے ۔ اور ان کے ریشے کی خصوصیات یہ ہیں(کن فیصد =42.3، ریشے کی لمبائی= 30.2، ریشے کی نفاست= 4.2 مائیکروگرام / انچ، ریشے کی مضبوطی = 33.1 گرام / ٹیکس، ٹینڈے کا وزن= 5 گرام)۔جو کہ دنیا میں مثالی کام ہے۔
  • امریکن کاٹن کے ملاپ سے ایک اور مخلوط قسم (ایم این ایچ-872)بنائی گئی ہے جس کی پیداوار بہت اچھی ہے اور ریشے کی خصوصیات یہ ہیں(کن فیصد =39.0، ریشے کی لمبائی= 32.0، ریشے کی نفاست= 4.6 مائیکروگرام / انچ، ریشے کی مضبوطی = 35.0 گرام / ٹیکس)
  •  ریشے کی لمبائی کو 35 ملی میٹر سے بہتر بنا لیا گیا ہے اور یہ امریکن اور دیسی کاٹن کے مخلوط عمل سے انجام ہوا ہے
  • ہمیں، جڑی بوٹیوں اور کیڑے مکوڑوں کو کنٹرول کرنے کے چیلنج کا سامناہے اس لیےادارہ ہذا نے گلافو سیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام تیار کر لی ہیں اور کیڑے مکوڑوں کے خلاف  قوت مدافعت رکھنے والی اقسام  پر کام جاری ہے
  • ماحولیاتی تبدیلی نے کپاس کی پیداور کو بہت متاثر کیا ہے اس ماحولیاتی تبدیلی کے پیش نظر ہم نے کمیشن ریسرچ کے اندر کاٹن کا بیج  بنانے کے لیے ایک  منصوبہ 2017 میں بنایا گیاجس میں موسمی تغیراتی چیلنجز کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام بنائی جائیں گی