کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ملتان کی نئی تعمیر ہونے والی عمارت کا افتتاح

حسین جہانیاں گردیزی وزیر زراعت پنجاب نے کہا ہےکہ کپاس پر تحقیق کیلئے جدید سہولیات سے آراستہ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی عمارت کی تعمیر حکومت پنجاب کا خطہ جنوبی پنجاب کیلئے ایک عظیم تحفہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی نئی تعمیر ہونے والی عمارت کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ کپاس کی ایسی اقسام کی دریافت وقت کی اہم ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھتی ہوں اور بہتر پیداوار کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ کیڑوں و بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت کی حامل ہوں تاکہ کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار اور آمدن میں اضافہ سے ملکی معیشت کو مضبوط بنیاد پر استوار کیا جاسکے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی اور کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے کپاس کی جدید اقسام کی دریافت پر تحقیق جاری ہے۔ اس منصوبہ کے تحت کپاس کی اقسام کی دریافت کیلئے جینز داخل کرنے کیلئے ٹرانسفارمیشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ اس سسٹم کے تحت تیارکردہ جی ایم او لائنز کا مالیکیولر تجزیہ کیاجارہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایم این زرعی یونیورسٹی نے کپاس کی اقسام کی سیلیکشن، لیبارٹریز میں استعمال ہونے والے آلات کی خریداری، گرین ہاؤس کا قیام، بی ٹی اور جی ٹی جینز کی ٹرانسفارمیشن، سکریننگ، ٹرانسجیننگ پودوں کا مالیکیولر تجزیہ سمیت دیگر فیزیکل اہداف بھی حاصل کرلئے ہیں۔ اس موقع پر چیف سائنٹسٹ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر صغیر احمد نے منصوبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبہ کی کل لاگت 33کروڑ10 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کیلئے 24 کروڑ 88 لاکھ روپے سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے جبکہ ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کیلئے 8 کروڑ 21 لاکھ 35 ہزار روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نئی عمارت، لیبارٹریز، آلات، مشینری کیلئے شیڈز کی تعمیر اس منصوبہ کا حصہ ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت ٹشو کلچر لبارٹری قائم کی گئی۔ جرم پلازم (Germ Plasm) کی ڈویلپمنٹ کی سہولیات بھی اس منصوبہ میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ بی ٹی اور گلائیفوسیٹ کے خلاف مزاحمت رکھنے والی اقسام ایم این ایچ 1045 سپر گولڈ اور ایف ایچ 333 ٹیسٹنگ کیلئے این سی وی ٹی ٹرائلز میں ہیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ یہ منصوبہ خطہ کے کاشتکاروں کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ کپاس کی جدید اقسام کی دریافت سے کاشتکاروں کو زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام کا بیج دستیاب ہوگا جس سے ان کی فی ایکڑ پیداوار اور آمدن بڑھے گی اور ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس جنوبی پنجاب امتیاز احمد وڑائچ، چیف سائنٹسٹ ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ محمد نوازخان میکن، چیف ایگزیکٹیو پنجاب ایگریکلچر ریسرچ بورڈ ڈاکٹر عابد محمود، ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع پنجاب ڈاکٹر انجم علی، سابق ڈی جی ریسرچ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی، چیئرمین پی سی جی اے وحید ارشد سمیت دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔