ارجنٹیناء کے سفارتی وفد کے ہمراہ شیریں ناز ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ محکمہ زراعت پنجاب کا ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کا دورہ

پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیرعزت ماب مسٹر لیو پولڈو فرانسیسکو ساہورس نے کہا ہے کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے مابین  زراعت، لائیو سٹاک کے شعبہ جات میں دو طرفہ تجارت کے کافی مواقع موجود ہیں۔پاکستان ارجنٹائن سے سو ملین ڈالر سے زائد کی کپاس، خوردنی تیل، پھلوں سبزیوں اور دیگر فصلوں کے بیج، زرعی ادویات، کھادیں،دودھ کی مصنوعات، بیکری کی مصنوعات، قیمتی دھاتیں اور انکی مصنوعات، صنعتی کیمیکلز، سٹیل کی مصنوعات، پیپراور گتے کی مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ جبکہ پاکستان کی طرف سے ارجنٹائن کوبرآمد کی جانے والی مصنوعات کا حجم کافی کم  ہے جس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے دورہ کے موقع پر کیا۔جبکہ کمرشل اتاشی کامیلو ارنعستو سیلبرکاستن  اور شیریں ناز ایڈیشنل سیکٹری پلاننگ محکمہ زراعت پنجاب بھی انکے ہمراہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ارجنٹائن پاکستان کو زراعت و لائیو سٹاک کے شعبہ جات میں   تعاون فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جس میں دالوں اورچارہ جات کے ترقی دادہ بیجوں کی تیاری کے لئے باہمی اشتراک،زرعی مشینری کی ٹیکنالوجی اور زرعی سائنسدانوں کی اعلی تعلیم و تربیت کافی اہمیت کے حامل ہیں۔اِس دورہ کا مقصد ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ میں فصلوں پر ہونی والی تحقیق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا تھا۔ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ نے ارجنٹائن کے سفیر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد پاکستان کی زرعی ترقی کیلئے انجن کے طور پر کام کر رہا ہے اورملک کے اعلی تحقیقاتی اداروں میں سے ایک ہے جو گزشتہ چھ دہائیوں سے ملک میں سبز انقلاب لانے کے سلسلہ میں چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اور زرعی سائنسدان فصلوں کی نئی اقسام کی تیاری میں موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خوراک، زراعت  و لائیو سٹاک  کے شعبہ جات میں باہمی اشتراک دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔قبل ازیں ڈاکٹر ساجد الرحمن نے وفد کوجاری تحقیقی منصوبہ جات کے بارے میں تفصیلاً بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے مقاصد میں اقتصادی ترقی کیلئے فصلوں کی اقسام میں جنیاتی بہتری لانا،فصلوں کی پیداواری ٹیکنالوجی میں مسلسل بہتری لانا،کیڑے مکوڑوں بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کے طریقے دریافت کرنا،پودوں کی بڑھوتری کیلئے مٹی اور پانی کے تعلق کو وضع کرنا، پھلوں اور سبزیوں کو محفوظ کرنے کے بہتر طریقے دریافت کرنا،نئے پودوں کے تعارف سے زراعت کی بنیاد کو متنوع بنانا، مٹی و پانی کے نمونہ جات کا تجزیہ کرکے کسانوں کو مشاورت فراہم کرنا اور کسانوں کے لئے نئے بیجوں اور پھل دار پودوں کی فراہمی اور ان کے استعمال کی تفصیل بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ادارہ اب تک مختلف فصلات کی پیش بہانئی قسام متعارف کروا چکا ہے جن میں گندم،کپاس،چاول، گنے، مکئی و باجرہ، دالوں، روغندار اجناس، چارہ جات،سبزیات،پھلوں اور پھولوں کی اقسام کے علاوہ سیڈ لیس کنو، سیڈ لیس انار اور سیڈ لیس لیموں شامل ہیں۔ان زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام کی بدولت گندم، کماد، کپاس، دھان، مکئی، کنواور آم میں ملکی خود کفالت کا حصول ممکن ہوا۔خوردنی تیل کے درآمدی بل کو کم کرنے اور ملکی سطح پر خوردنی تیل کی پیداوار بڑھانے کیلئے ادارہ نے سرسوں کی مقامی اقسام میں کینولا کوالٹی کو متعارف کروانے کے  علاوہ زیتون کی بہترین اقسام بھی متعارف کروائیں۔غیر روایتی فصلوں اور مہنگے پھلوں پر تحقیق اور پیداواری ٹیکنالوجی پر بھی کام جاری ہے۔ضلعی سطح پر قائم تجربہ گاہوں موسمیاتی تبدیلیوں کے فصلوں پر ممکنہ اثرات کے پیش نظر کلائمیٹ چینج ریسرچ سنٹر بھی کام کر رہا ہے۔وفد نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے شعبہ گندم، بائیوٹیکنالوجی اورانٹمالوجی کی آئی ایس او سر ٹیفائیڈ لیبارٹریوں کا بھی دورہ کیا اورشعبہ چارہ جات کے ریسرچ ایریاکا بھی دورہ کیا اور جاری تحقیقی سر گرمیوں کے متعلق آگاہی حاصل کی اور  برسیم اور الفا الفاسے متعلق ایک مشترکہ منصوبہ شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔